چھپ کر بھی نوجوانوں کو مشتعل کر رہا تھا دیپ سدھو، دہلی پولس کا دعویٰ!
کسان تحریک کے دوران 26 جنوری کو لال قلعہ تشدد معاملے میں نام آنے کے بعد سے فرار دیپ سدھو کو پولس نے ہریانہ واقع کرنال سے گرفتار کیا ہے۔ جلد اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر لال قلعہ میں تشدد کے ماسٹر مائنڈ بتائے جا رہے پنجابی اداکار سے ایکٹیوسٹ بنے دیپ سدھو کو گرفتار کرنے کے بعد دہلی پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ معاملے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے چھپے ہونے کے دوران بھی وہ اپنے اشتعال انگیز بیانات سے نوجوانوں کو بھڑکا رہا تھا۔ اسپیشل سیل کے ڈی سی پی سنجیو کمار یادو نے کہا کہ ’’وہ یوم جمہوریہ کے تشدد کے پیچھے کا اہم کھلاڑی تھا۔ اپنے اشتعال انگیز بیانات اور اسٹارڈم سے نوجوانوں کو بھڑکا رہا تھا۔ یہاں تک کہ قانون سے بچنے کے دوران بھی اس نے نوجوانوں کو اکسانا نہیں چھوڑا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے دیپ سدھو کو ہریانہ واقع کرنال کے پاس سے گرفتار کیا ہے۔ آج دیپ سدھو کو دہلی کی تیس ہزاری کورٹ میں پیش بھی کیا گا جہاں عدالت نے اسے 7 دنوں کے لیے پولس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ اب وہ 26 جنوری کو لال قلعہ میں ہوئے تشدد معاملہ کی جانچ کرنے والی دہلی پولس کی کرائم برانچ کے حوالے ہے۔ 26 جنوری کے لال قلعہ تشدد معاملے میں نام آنے کے بعد سے وہ فرار تھا۔ پولس نے پنجاب اور ہریانہ میں کئی مقامات پر اس کی تلاشی میں چھاپہ ماری کی تھی، لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب رہا تھا۔
دیپ سدھو پر ایک لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا گیا تھا۔ دہلی پولس نے دیپ سدھو، جگراج سنگھ، گرجوت سنگھ اور گرجنت سنگھ کے بارے میں جانکاری دینے پر ایک لاکھ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی ججبیر سنگھ، بوٹا سنگھ، سکھدیو سنگھ اور اقبال سنگھ کی جانکاری دینے والوں کو 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ یوم جمہوریہ پر ہوئے تشدد میں کم از کم ایک شخص کی موت ہو گئی تھی اور کئی زخمی ہوئے تھے، جن میں درجنوں پولس اہلکار بھی شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔