گردابی طوفان ’امفان‘ کا اتر پردیش پر کوئی اثر نہیں

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر کے مطابق امفان کا اثر اتر پردیش پر نہیں ہوگا۔ تاہم اس طوفان کی وجہ سے مشرقی اتر پردیش میں مطلع ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ درجہ حرارت میں بھی معمولی رد و بدل ہو سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: خلیج بنگال میں اٹھنے والے طوفان ’امفان‘ کے حوالے سے متعدد ریاستوں نے الرٹ جاری کیا ہے۔ وہیں، اطلاعات کے مطابق اتر پردیش کے کسی بھی ضلع میں اس کا اثر نہیں ہو گا۔ محکمہ موسمیات نے اس بارے میں تازہ ترین پیش گوئی جاری کی ہے۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جے پی گپتا نے آئی اے این ایس کو بتایا، ’’امفان کا اثر اتر پردیش پر نہیں ہوگا۔ تاہم اس طوفان کی وجہ سے مشرقی اتر پردیش میں مطلع ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔ درجہ حرارت میں بھی معمولی رد و بدل ہو سکتی ہے۔ کچھ دن پہلے مشرقی یوپی میں کچھ اثر نظر آنے لگا تھا لیکن حالیہ پیش گوئی کے مطابق اس کا اب یہاں کوئی کوئی اثر نہیں ہوگا۔ صرف ایک یا دو اضلاع میں بادل چھا سکتے ہیں لیکن بارش اور آندھی آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘‘


جے پی گپتا نے یہ بھی کہا کہ درجہ حرارت میں کوئی خاص فرق نہیں ہوگا، بلکہ ریاست کے تمام حصوں میں درجہ حرارت میں اضافہ نظر آئے گا۔ اتر پردیش میں فی الحال ہلکی کم شدت کی لو چل رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق لکھنؤ میں کم سے کم درجہ حرارت 25 ڈگری، کانپور 21.8، گورکھپور 25.0، بہرائچ 26.0، فتح گڑھ 19.5 ڈگری سینٹی گریڈ درج کیا گیا ہے۔ ریاست کے بیشتر اضلاع میں گرمی اور ہلکی لو کا اثر ہونے کا امکان ہے۔ بندیل کھنڈ میں لوگوں کو چلچلاتی دھوپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ خلیج بنگال میں اٹھنے والا سمندری طوفان امفان کئی ریاستوں کے لئے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت ملک میں ویسٹرن ڈسٹربنس سرگرم ہے۔ اس کا اثر ملک کے بالائی علاقوں مثلاً جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ کے ساتھ ساتھ پنجاب اور ہریانہ کے علاقوں میں بھی پڑ سکتا ہے۔


محکمہ موسمیات کے مطابق جنوب مشرقی خلیج بنگال اور پڑوسی علاقوں سے اٹھنے والا یہ گردابی طوفان اگلے چند گھنٹوں لوگوں کو پریشان کر سکتا ہے۔ طوفان اوڈیشہ اور مغربی بنگال کے ساحل سے ٹکرا چکا ہے اور ساحلی علاقوں میں تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔