شرمناک! ’شرمک اسپیشل ٹرین‘ میں 5 دنوں تک بھٹکتی رہی مہاجر مزدور کی لاش

شرمک اسپیشل ٹرینوں میں مہاجر مزدوروں کی موت کا سلسلہ جاری ہے۔ خبروں کے مطابق ایک مہاجر مزدور کی لاش ٹرین میں 5 دن تک لاوارث پڑی رہی اور اس کا پتہ تب چلا جب ریل ملازمین صفائی کر رہے تھے۔

مہلوک موہن لال شرما کی بیوی
مہلوک موہن لال شرما کی بیوی
user

آس محمد کیف

اس کے نام کے آخر میں کمار، گوتم اور خان لگا ہوا نہیں ہے... شرما لگا ہے، لیکن پھر بھی اس کی لاش 5 دن تک شرمک اسپیشل ٹرین کے ڈبے میں سڑتی رہی۔ ایسا اس لیے کیونکہ وہ غریب ہے، مزدور ہے... اور غریب کی کوئی ذات یا مذہب نہیں ہوتا۔ کورونا بحران کی ہر دوسری کہانی کلیجے کو چھلنی کر دیتی ہے۔ موہن لال کی تکلیف دہ کہانی کو سن کر بھی آپ کی آنکھیں نم ہو جائیں گی۔

موہن لال کے اہل خانہ کے مطابق وہ ذیابیطس کا مریض تھا۔ ٹرین میں اسے علاج نہیں مل پایا۔ افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ ٹرین میں اسے تڑپتے دیکھنے کے بعد بھی کسی نے اس کی مدد نہیں کی۔ یہ بھی تکلیف دہ ہے کہ موہن لال شرما گورکھپور کا ٹکٹ لے کر جھانسی سے گاڑی نمبر 041168 میں سوار ہوا تھا، اور یہ ٹرین گورکھپور گئی ہی نہیں۔ یہ گاڑی برونی گئی تھی۔ جس دن موہن لال نے ٹکٹ خریدا تھا، اس پر 23 مئی کی تاریخ درج ہے۔


جھانسی ریلوے انتظامیہ نے لاش برآمد ہونے کے بعد اس کی اطلاع ہلوا گاؤں تھانہ گور ضلع بستی میں موہن لال کے گھر دی۔ اس کے والد کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔ موہن لال شرما کے پھوپھا کنہیا لال نے بتایا کہ 23 مئی کو اس کی بیوی سے بات ہوئی تھی۔ تب اس نے بتایا تھا کہ وہ آج گھر جائے گا۔ اس کے بعد اس کا فون ریسیو نہیں ہوا۔ پولس کو موہن لال کے پاس سے اس کا فون بھی ملا ہے۔ ٹرین برونی سے 27 مئی کو لوٹ کر آئی، تب موہن لال کی لاش میں سڑنے کی بدبو سے ریلوے ملازمین کی نیند کھلی۔

موہن کے پھوپھا کنہیا نے بتایا کہ موت صرف ان کے بھتیجے کی ہی نہیں ہوئی ہے بلکہ پوری انسانیت کی ہو گئی ہے۔ وہ اپنی بیماری کے بارے میں شاید اس لیے نہیں بتا پایا ہوگا کہ کہیں اسے کورونا کا مریض نہ سمجھ لیا جائے۔ ریلوے انتظامیہ ٹرین کو سینیٹائز کرنے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن 5 دن تک انھیں موہن کی لاش دکھائی نہیں دی۔


موہن کے چار بچے ہیں۔ اس کی بیوی سنگیتا نے بتایا کہ "وہ جھانسی تک بس سے آئے تھے، پھر انھوں نے فون کر کے بتایا کہ ٹرین میں بیٹھ گئے ہیں اور اب گھر پہنچ جائیں گے۔ ہم سب خوش تھے، بچے بھی خوش تھے۔" سنگیتا نے مزید بتایا کہ "وہ ممبئی میں ایک چپس فیکٹری میں ڈرائیور تھے۔ جھانسی ریلوے کے افسروں کا فون آیا تو پتہ چلا کہ وہ نہیں رہے۔ ہم نے طے کیا تھا کہ وہ گھر آئیں گے تو واپس پھر ممبئی نہیں جائیں گے، لیکن اب تو اس کا امکان پوری طرح سے ختم ہو گیا۔ وہ تو دنیا سے ہی چلے گئے، اب وہ کبھی واپس ممبئی نہیں جا سکتے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 May 2020, 7:11 PM