عدالت نے ممبئی کے کالج میں حجاب پر پابندی لگانے سے متعلق فیصلہ میں مداخلت سے کیا انکار، آخر کیا ہے معاملہ؟

طالبات نے کالج کے ذریعہ جاری اس ہدایت کو چیلنج پیش کیا تھا جس میں حجاب، نقاب، برقع، اسٹول، ٹوپی پہننے اور کسی بھی طرح کا بیج لگانے پر پابندی عائد کرنے والے ’ڈریس کوڈ‘ کو نافذ کیا گیا تھا۔

حجاب، علامتی، تصویر آئی اے این ایس
حجاب، علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بامبے ہائی کورٹ نے شہر کے ایک کالج احاطہ میں حجاب، برقع اور نقاب پہننے پر پابندی لگانے کے حکم میں مداخلت کرنے سے بدھ (26 جون) کے روز انکار کر دیا۔ جسٹس اے ایس چندورکر اور جسٹس راجیش پاٹل کی ڈویژنل بنچ نے کہا کہ وہ کالج کے ذریعہ لیے گئے فیصلے میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی اور اس نے 9 طالبات کے ذریعہ اس کے خلاف داخل عرضی خارج کر دی۔ یہ سائنس ڈگری نصاب میں دوئم و سوشئم سال کی طالبات ہیں۔

طالبات نے اس ماہ کے شروع میں ہائی کورٹ کا رخ کر ’چیمبور ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی‘ کے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے کالج کے ذریعہ جاری اس ہدایت کو چیلنج پیش کی تھی جس میں حجاب، نقاب، برقع، اسٹول، ٹوپی پہننے اور کسی بھی طرح کا بیج لگانے پر پابندی عائد کرنے والے ’ڈریس کوڈ‘ کو نافذ کیا گیا تھا۔


عرضی دہندگان نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اصول ان کے مذہب پر عمل کرنے سے متعلق بنیادی حقوق، رازداری کے حقوق اور ’پسند کے حقوق‘ کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کالج کی کارروائی ’منمانی، نامناسب، قانوناً غلط اور غیع معیاری‘ تھی۔ عرضی دہندگان کے وکیل الطاف خان نے گزشتہ ہفتے اپنے اس دعوے کی حمایت میں قرآن کی کچھ آیتوں کا حوالہ دیا تھا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپنے مذہب پر عمل کرنے کے حق کے علاوہ عرضی دہندگان اپنی پسند اور رازداری کے حقوق پر بھی بھروسہ کر رہی ہیں۔

دوسری طرف کالج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے احاطہ میں حجاب، نقاب اور برقع پہننے پر پابندی صرف یکساں ڈریس کوڈ نافذ کرنے کے لیے ہے، اور اس کا مقصد مسلم طبقہ کو ہدف بنانا نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔