ممبئی کے بعد گجرات میں پایا گیا کورونا کے ’ایکس ای‘ ویرینٹ سے متاثر مریض، الرٹ جاری

ہندوستان میں کورونا کے ’ایکس ای‘ ویرینٹ سے متاثر دوسرا مریض پایا گیا ہے، اس سے پہلے ممبئی میں ایک خاتون میں ’ایکس ای‘ ویرینٹ کی تصدیق کی گئی تھی، فی الحال تمام ریاستوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے

کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک بھر میں کورونا کی تباہ کاریوں کے بعد تمام پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں اور تمام ریاستوں میں معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں۔ تاہم، چین میں کورونا کے نئے ویرینٹ ’ایکس ای‘ کے عروج کے سبب ایک مرتبہ پھر لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ ایکس ای ویرینٹ ہندوستان میں بھی پہنچ گیا ہے، اس کا پہلا مریض ممبئی میں پایا گیا تھا اور گجرات میں دوسرے معاملہ کی تصدیق کی گئی ہے۔

گجرات میں کورونا کے ایکس ای ویرینٹ کے معاملہ کی تصدیق کے بعد ملک کی تمام ریاستوں کے لئے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ایکس ای ویرینٹ اومیکرون ویرینٹ کی ہی ذیلی قسم ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں اومیکروں کی ذیلی اقسام پائی جا رہی ہیں۔ اس ویرینٹ کی تصدیق کے بعد سے اب تک کورونا کے معاملوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ نہیں ہوا ہے اور یہ کتنا خطرناک ہے اس کے بارے میں بھی تحقیق کی جا رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ویرینٹ کورونا کے اب تک کے پائے گئے تمام ویرینٹ میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔


عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا کا ایکس ای ویرینٹ کو مختلف ویرینٹوں سے مل کر بنا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کی دو قسم ہیں۔ پہلی بی اے-1 جبکہ دوسری بی اے-2۔ انہیں دونوں اقسام کے میل سے کورونا کے ایکس ای ویرینٹ نے جنم لیا ہے۔ ابتدائی طور پر کہا جا رہا ہے کہ یہ ویرینٹ عام کورونا وائرس سے 10 گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔

ایکس ای ویرینٹ ابھی نیا ہے، لہذا یہ کتنا متعدی ہے اور خطرناک ہے اس کے حوالہ سے تصویر صاف نہیں ہے۔ ماہرین اس پر تحقیق کر رہے ہیں۔ تاہم ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ چونکہ یہ ویرینٹ اومیکرون کی اقسام سے مل کر بنا ہے لہذا اس کی علامات بھی کورونا سے ملتی جلتی ہو سکتی ہیں۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ بخار، کھانسی، سانس لینے میں دقت، بدن درد، سردرد، گلے میں خراش اور ناک بہنا اس ویرینٹ کی ممکنہ علامات ہیں۔ کچھ ڈاکٹر ان علامات میں تھکان، چکر آنا، دھڑکن تیز ہونا، سونگھنے اور ذائقہ میں کمی جیسی پریشانیوں کو بھی شامل کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔