بین الاقوامی کتاب میلہ بھی ملتوی، انگلینڈ و امریکہ سمیت کئی ممالک کی ہونی تھی شرکت
وزارت تعلیم کے مطابق بین الاقوامی کتاب میلہ کو ملتوی کرنے کا یہ فیصلہ دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے لیا گیا ہے، اب کتاب میلہ کب منعقد کیا جائے گا اس کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔
ہندوستان سمیت پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہے کورونا وائرس کے انفیکشن کو دیکھتے ہوئے وزارت تعلیم نے اس سال بین الاقوامی کتاب میلہ ملتوی کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ہندوستان کے بین الاقوامی کتاب میلے میں امریکہ، انگلینڈ، جرمنی، ابوظہبی، یو اے ای، آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کے پبلشرز اور رائٹرز کی شرکت ہوتی رہی ہے۔
وزارت تعلیم کے مطابق بین الاقوامی کتاب میلہ کو ملتوی کرنے کا یہ فیصلہ دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے لیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں 58 ہزار سے زیادہ افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ وہیں تنہا دہلی میں 5000 سے زیادہ لوگ کورونا متاثر ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال بین الاقوامی کتاب میلہ ملتوی کرنا پڑا ہے۔
اس سال بین الاقوامی کتاب میلہ دہلی کے پرگتی میدان میں 8 سے 16 جنوری کے درمیان منعقد کیا جانا تھا۔ یہ کتاب میلہ وزارت تعلیم کے تحت آنے والے نیشنل بک ٹرسٹ آف انڈیا کے ذریعہ سے منعقد کیا جاتا ہے۔ حالانکہ کورونا کے مدنظر اب اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ اب کتاب میلہ کب منعقد کیا جائے گا، اس کا فیصلہ کورونا کی حالت کے جائزہ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
غور طلب ہے کہ کورونا سے قبل منعقد کیے گئے بین الاقوامی کتاب میلے میں کتاب شائقین کے لیے 1300 سے زیادہ اسٹالس لگائے گئے تھے۔ میلے میں نابینا قارئین کے لیے خصوصی طور سے بریل کتابوں کو رکھا گیا تھا۔ ہندوستانی زبانوں کی کتابیں اور پبلشرز کے ساتھ ہی ابوظہبی، چین، فرانس، جرمنی، ڈنمارک، ایران، جاپان، اٹلی، میکسیکو، شارجہ، نیپال، پولینڈ، سعودی عرب، سنگاپور، اسپین، سری لنکا، لیٹن امریکہ اور کیریبیائی ممالک کے ساتھ ہی امریکہ اور انگلینڈ جیسے ملک اس کتاب میلہ میں شامل ہوئے تھے۔ اس بار کتاب میلے میں تقریباً 600 پبلشرز کی ہزاروں کتابیں رکھی گئی تھیں۔ ہندوستانی پبلشرز کے علاوہ یوروپ اور ایشیا کے 23 ممالک کی کتابوں کو بھی یہاں جگہ دی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔