کورونا بحران: حکومت قومی آفات سے متعلق قانون پر عمل نہیں کر رہی، کانگریس
کپل سبل نے کہا کہ کسی بھی آفات سے نمٹنے کے لئے قومی آفات قانون کے تحت مؤثر طریقے سے کام کرنے کا التزام ہے۔ کورونا بھی ایک قومی آفات ہے، لیکن اس سلسلے میں حکومت نے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھائے ہیں۔
نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ كورونا وائرس (كووڈ -19) قومی آفات ہے اور اس سے بچنے کے لئے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کو ایک مہینہ سے زیادہ وقت ہو چکا ہے لیکن اس خطرناک وائرس کے سبب متاثرہ لوگوں کو راحت دینے کے لئے حکومت نے قومی آفات قانون کے تحت اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ کسی بھی آفات سے نمٹنے کے لئے قومی آفات قانون کے تحت مؤثر طریقے سے کام کرنے کا التزام ہے۔ کورونا بھی ایک قومی آفات ہے اور اسے کنٹرول کرنے کے لئے حکومت نے ایک ماہ پہلے لاك ڈاون نافذ کیا تھا۔ جس کی مدت اب جلد ہی 40 دن پوری ہو جائے گی، لیکن اس قانون کے تحت اس آفات میں لوگوں کی مدد کس طرح سے کرنی ہے، اس سلسلے میں حکومت نے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ كووڈ -19 قومی آفات ہے اور اس کے لئے ایک قومی پالیسی تیار کی جانی چاہیے۔ آفات قانون کے تحت سکریٹری سطح پر قائم قومی کمیٹی کو یہ کام کرنا چاہیے اور اس کے لئے قومی پالیسی تیار کی جانی چاہیے لیکن حکومت نے اب تک کوئی کوشش اس سمت میں نہیں کی ہے۔
کپل سبل کا کہنا تھا کہ قومی آفات قانون کے سیکشن دس میں کمیٹی کو اس طرح کی آفات کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے، لیکن لاک ڈاؤن لاگو کیے ایک ماہ سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد بھی کوئی پالیسی نہیں بنی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی صدارت وزیر اعظم کرتے ہیں اور اس اتھارٹی کو یہ حقوق دیئے گئے ہیں کہ وہ ایسی پالیسی بنائے جس میں وہ آفات کے وقت ملک کے عام لوگوں کے لئے رہنے، کھانے، ان کی صحت اور ان کے لئے صفائی کا بندوبست کرے۔ یہ کام مرکزی حکومت کو فوری طور پر کرنا چاہیے لیکن مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کام ریاستوں کو کرنا چاہیے جبکہ ریاستی حکومتیں کہتی ہیں کہ ان کے پاس پیسے ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے وہ ایسی پالیسی نہیں بنا پا رہے ہیں۔
سبل نے کہا کہ اس قانون میں کمیٹی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ آفت کے وقت متاثرین کو معاوضہ اور روزگار دینے کا بندوبست کرے۔ سیکرٹری سطح کے افسران کی یہ کمیٹی آفات کے وقت رہنما خطوط بھی تیار کرنے کی مجاز ہے تاکہ لوگوں کو روزگار ملتا رہے اور ان کو روزگار ملنے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ کمیٹی کے چیئرمین اس وقت وزارت داخلہ کے سیکرٹری ہے۔کمیٹی کو یہ بھی طے کرنا ہوتا ہے کہ قرض کس حساب سے اور کن لوگوں کو کس شرح پر ملنا چاہئے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے قومی آفات قانون کے دائرے میں اس آفات سے نمٹنے اور لوگوں کو راحت دینے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا اس لیے لوگوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔حکومت نے آفات قانون کو درکنار کیا ہے اس لئے کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے حکومت جو پہل کر رہی ہے اس میں کوئی گائیڈ لائن نہیں ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور معیشت کا لاک آوٹ ہو گیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کو منصوبہ بندی اور لائحہ عمل کے تحت اس آفات سے متاثرہ افراد کی مدد کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے لاک ڈاؤن شروع کرنے سے پہلے اس کے بارے میں کسی سے کوئی بات چیت نہیں کی جس کی وجہ سے عام لوگوں کو زیادہ پریشانی ہوئی اور بے روزگار ہوئے لوگ اپنے گھروں کی طرف بھاگنے لگے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کسی سے مشورہ نہیں لیتے جبکہ کانگریس ان کو مکمل تعاون اور انہیں اس بحران سے نمٹنے کے لئے مثبت تعاون دینے کے لئے تیار ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ آفات کے اس دور میں وہ مل جل کر کام کرے اور ملک کو اس وبا سے پاک کرنے اور ملک کو آگے بڑھانے میں اپوزیشن کا بھی تعاون لے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔