بھوپال کے ایک اسکول میں ہو رہا تھا مذہب تبدیلی کا عمل، 6 افراد گرفتار
مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ پولیس اسکولوں میں ہونے والی مذہب تبدیلی سے متعلق سرگرمی پر نگرانی رکھے گی۔
مدھیہ پردیش کے بھوپال میں مبینہ طور پر لوگوں کو بہلا پھسلا کر ان کا مذہب تبدیل کرائے جانے کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیراگڑھ کے کرائسٹ میموریل اسکول میں ہندو لڑکے-لڑکیوں کو لالچ دے کر ان کا مذہب بتدیل کرایا جا رہا تھا۔ اس کی شکایت جب پولیس کو ملی تو وہ فوراً اسکول پہنچی اور اسکول مالک سمیت 6 لوگوں کو گرفتار کر لیا۔
جائے واقعہ پر موجود افسران کا کہنا ہے کہ اسکول میں لوگوں کا یہ کہہ کر برین واش کیا جا رہا تھا کہ ’یشوع‘ (عیسیٰ مسیح) کے قدموں میں آؤ گے تو تمھاری زندگی کی تکلیفیں دور ہو جائیں گی۔ ان کو یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ ہندو مذہب چھوڑ کر عیسائی بننے سے ان کی غڑیبی بھی دور ہو جائے گی۔ شکایت ملنے کے بعد پہنچی پولیس کو وہاں کافی تعداد میں ہندو لڑکے-لڑکیاں یشوع کی عبادت کرتے ملے۔ یہاں پر ایک ملزم راجیش مالویہ مبینہ طور پر اپنی 23 سالہ بیٹی کے ساتھ مل کر لوگوں کو ہندو مذہب چھوڑ کر عیسائی مذہب اختیار کرنے کی بات کہہ رہا تھا۔ اس معاملے میں دفعہ 5/3 مدھیہ پردیش انسداد مذہب تبدیلی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔
اس واقعہ کے بعد مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ پولیس اسکولوں میں ہونے والی مذہب تبدیلی سے متعلق سرگرمی پر نگرانی رکھے گی۔ پولیس افسران کے مطابق بیراگڑھ کے ہی ایک مقامی باشندہ مہندر عرف وکی ناتھ نے دوپہر میں کرائسٹ میموریل اسکول میں مذہب تبدیلی کرائے جانے کی شکایت کی تھی۔ بہرحال، مدھیہ پردیش حکومت کے ترجمان اور وزیر داخلہ نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش کے مشنری اسکولوں میں مذہب تبدیلی کی سرگرمیاں چل رہی ہیں یا نہیں، اس کی نگرانی کے لیے پولیس انٹلیجنس کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔