سابق اسرائیلی سفیر کے دعوے نے ہنگامہ برپا کر دیا

پارلیمنٹ میں لوک سبھا کے رکن کی حلف برداری کے دوران اسد الدین اویسی نے جئے فلسطین کا نعرہ لگا کر تنازعہ کو جنم دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے لوک سبھا کے اندر جئے فلسطین کا نعرہ لگایا، جس کا اثر دنیا میں نظر آ رہا ہے۔ اس کو لے کر کافی تنازعہ ہے اور اس کے خلاف شکایت بھی درج کرائی گئی ہے۔ اس سب کے درمیان سابق اسرائیلی سفیر نے ایسا دعویٰ کر دیا ہے جس نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔

ہندوستان میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینیئل کارمون نے اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’ہندوستان نے حماس کے ساتھ جاری جنگ میں اسرائیل کی بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کر کے مدد کی ہے۔ ہندوستانیوں نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ کارگل جنگ کے دوران اسرائیل ہندوستان کے ساتھ کھڑا تھا۔ درحقیقت اسرائیل ان ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس دور میں کھل کر ہندوستان کا ساتھ دیا تھا اور ہتھیار فراہم کیے تھے۔ ہندوستانی اسے نہیں بھولتے اور شاید وہ احسان کا بدلہ چکا رہے ہیں۔‘‘


نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق اب اس اسرائیلی سفارت کار کے اس انکشاف پر ایک طرف ہندوستان اور اسرائیل کی دوستی کی تعریف ہو رہی ہے تو دوسری طرف اس کو لے کر تنازع بھی شروع ہو گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ہندوستان جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیل کو ہتھیار کیسے فراہم کر سکتا ہے؟ تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے درمیان ہندوستان کی مدد کی بات کی جا رہی ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔