نئے زرعی قوانین سے 40 فیصد آبادی کو بے روزگار کرنے کی ہو رہی سازش: راہل

راہل گاندھی نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کی واپسی کے لئے مودی سرکار پر دباؤ ڈالنا صرف کسانوں کی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ یہ مزدوروں، چھوٹے تاجروں، نوجوانوں اور ہندوستان کے تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے۔

تصویر ٹوئٹر @INCIndia
تصویر ٹوئٹر @INCIndia
user

یو این آئی

اجمیر: کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ مرکز میں مودی حکومت نے تینوں زرعی قوانین کے ذریعے ملک کے 40 فیصد لوگوں کو بے روزگار کرنے کی سازش کی ہے۔ اپنے دو روزہ راجستھان دورے کے دوسرے روز اجمیر ضلع کے روپ نگر میں منعقدہ کسانوں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے 40 فیصد لوگوں کے کاروبار کو صرف دو صنعت کار دوستوں کے حوالے کرنے کی تیاری کی ہے۔ اس سے کسان، چھوٹے تاجر، غریب، مزدور، ریڑھی پٹری والے سب بے روزگار ہوجائیں گے۔

تصویر ٹوئٹر @INCIndia
تصویر ٹوئٹر @INCIndia

راہل گاندھی نے بتایا کہ پہلے قانون کا ہدف سب سے بڑے صنعت کار پورے ملک میں جتنا بھی اناج، پھل اور سبزیاں چاہیں رکھ سکتے ہیں۔ ابھی اناج، پھل اور سبزیوں کا تقریباً 40 فیصد کاروبار ان دونوں صنعتکاروں کے ہاتھ میں ہے۔ زرعی قانون کے نفاذ کے بعد ان کے زراعت کے 80 سے 90 فیصد کاروبار پر قبضہ ہو جائے گا۔ اس سے منڈیوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس سے کسان، فروٹ فروش، سبزی فروش، ریڑھی پٹری والے بے روزگار ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسان مر جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے۔


راہل گاندھی نے کہا کہ دوسرا قانون ذخیرہ اندوزی میں اضافہ کرنے کا ہے۔ اس کے تحت صنعت کاروں کے ذریعہ اناج، پھل اور سبزیاں خرید کر اسٹور کرلیں گے اور انہیں ذخیرہ کریں گے اور بعد میں ان کاشتکاروں کو زیادہ قیمتوں پر فروخت کریں گے۔ اس سے کاشت کار تباہ ہوجائیں گے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ تیسرے قانون کے تحت صنعت کاروں سے اپنی اپج کی صحیح قیمت مانگنے کے لئے عدالت میں جاکر اپنی بات رکھنے کا کسان کو حق نہیں مل سکے گا۔

تصویر ٹوئٹر @INCIndia
نئے زرعی قوانین سے 40 فیصد آبادی کو بے روزگار کرنے کی ہو رہی سازش: راہل
نئے زرعی قوانین سے 40 فیصد آبادی کو بے روزگار کرنے کی ہو رہی سازش: راہل

راہل گاندھی نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد مودی سرکار نے جی ایس ٹی، نوٹ بندی سے پہلے چھوٹے تاجروں، مزدوروں اور کسانوں کو ہراساں کیا ہے۔ ان تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے لئے مودی سرکار پر دباؤ ڈالنا صرف کسانوں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ مزدوروں، چھوٹے تاجروں اور نوجوانوں اور ہندوستان کے تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے۔ یہ نہ صرف زراعت کی بات ہے بلکہ بھارت ماتا کا معاملہ ہے۔ پی ایم مودی کے کسانوں سے بات چیت کرنے کے بیان پر کہا کہ مودی جی پہلے تینوں زرعی قوانین واپس لیں تبھی کسان ان سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کسانوں کے گھر میں ڈاکہ ڈال رہے ہیں اور دوسری طرف بات کرنے کی دعوت بھی دے رہے ہیں۔


اس سے قبل سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ کی سربراہی میں کانگریس کارکنوں نے راہل گاندھی کا کشن گڑھ ہوائی اڈے پر پہنچنے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس کے بعد وہ اجمیر ضلع کے سورسارا گاؤں میں لوک دیوتا ویر تیجاجی کے مندر پہنچے اور وہاں پوجا کی۔ اس دوران وزیر اعلی اشوک گہلوت، ریاستی انچارج اجے ماکن، ریاستی کانگریس کے صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا، سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ، طبی وزیر رگھو شرما، وزیر زراعت لال چند کٹاریا اور دیگر ان کے ساتھ موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔