فرانس سے دہلی پہنچی شرپسندوں کی سازش، اسلامک کلچر سینٹر کے باہر لگائے گئے قابل اعتراض پوسٹر
آئی آئی سی سی کے رکن جمشید زیدی نے کہا کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں اسے گنگا-جمنی تہذیب کا گہوارہ کہا جاتا ہے لیکن کچھ لوگ یہاں نفرت پھیلا کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی کے انڈیا اسلامک کلچر سینٹر (آئی آئی سی سی) کے باہر لگے بورڈ پر اتوار کے روز شرپسندوں نے مسلم مخالف قابل اعتراض پوسٹر لگا کر فضا خراب کرنے کی کوشش کی۔ آئی آئی سی سی کو جہادی سینٹر قرار دینے والے اس پوسٹر کے حوالہ سے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی گئی، جس کے بعد پوسٹر کو ہٹوا دیا گیا اور ایف آئی آر بھی درج کرانے کی بات کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف فتنہ انگیزی کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ فرانس جیسے یورپی ممالک میں جہاں توہین آمیز خاکے بناکر اور کئی دوسرے طریقوں سے مسلمانوں کی دل آزادی کی جا رہی ہے تو ہمارے ملک ہندوستان میں شرپسند کٹر ہندو تنظیمیں آئے دن کبھی موب لنچنگ کر کے، کبھی نفرت آمیز بیانات دے کر سماج میں نفرت پھیلانے کا کام کر رہے ہیں اور مسلمانوں کی دل آزادی کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے۔
اسی ضمن میں دہلی کے لودھی روڈ پر واقعہ انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے باہر ہندو سینا کی طرف سے ’جہادی آتنک وادی اسلامک سینٹر‘ کا پوسٹر چسپاں کر دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں میڈیا رپورٹ کے مطابق ہندو سینا نے باضابطہ طور پر مسلم مخالف بیان بھی جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’آج پوری دنیا اسلامی دہشت گردی سے پریشان ہے۔ فرانس میں بھی حملے کیے جا رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمنوئل میکرون کے بیان پر مسلم ممالک ان کی مخالفت کر رہے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سبھی جہادی لوگ ہیں اور اسلامی دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘ ہندو سینا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی تہذیب دہشت گردی کو پھیلانا نہیں چاہتی، لہذا اسلامک کلچر سینٹر کو بند کر دینا چاہیے۔
آئی آئی سی سی کے باہر پوسٹر چسپاں کیے جانے کے واقعہ کا فوری طور پر سینٹر کی طرف سے نوٹس لیا گیا اور اس کی اطلاع 100 نمبر پر دی گئی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور پوسٹر ہٹوا دیئے گئے۔ سنٹر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس معاملہ میں وہ جلد ہی ایف آئی بھی درج کرائیں گے۔
آئی آئی سی سی کے رکن جمشید زیدی نے قومی آواز کو بتایا کہ انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے باہر قابل اعتراض پوسٹر چسپاں کیے جانے کا مقصد بھائی چارے کی فضا کو بگاڑنا ہے، ایسے شرپسندوں پر فوری طور پر کارروائی کی جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں اسے گنگا-جمنی تہذیب کا گہوارہ کہا جاتا ہے لیکن کچھ لوگ یہاں نفرت پھیلا کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ جمشید زیدی نے مزید کہا ہے شرپسندوں پر کارروائی کر کے ملک کو بدنام ہونے سے بچایا جانا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Nov 2020, 5:11 PM