کابینہ میں رد و بدل کا ڈرامہ چھوڑ کر عوام کی زندگی بہتر بنانے پر غور ہو: کاٹجو

ہندوستان کی زبردست معاشی اور سماجی برائیوں کو دور کرنے کے لیے ہندوستانی عوام کو جدید ذہنیت کے لیڈروں کی قیادت میں ایک عظیم تاریخی جدوجہد اور عوامی انقلاب پیدا کرنا ہوگا۔

جسٹس مارکنڈے کاٹجو، تصویر آئی اے این ایس
جسٹس مارکنڈے کاٹجو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مرکزی کابینہ میں تازہ رد و بدل کے بارے میں میڈیا میں خوب بحث ہوئی ہے۔ کئی لوگوں نے اس کی تعریف کی ہے۔ لیکن حقیقت کیا ہے؟ ہر سیاسی کارروائی یا نظام کو جانچنے کا پیمانہ ایک اور صرف ایک ہوتا ہے۔ اور وہ یہ کہ عام آدمی پر کیا اثر ہوگا۔ کیا اس سے عام آدمی کی سطح زندگی بہتر ہوتی ہے؟ کیا لوگوں کو بہتر زندگی ملتی ہے؟

تو کیا مودی کابینہ میں کی گئی یہ بڑی تبدیلی عام لوگوں کی زندگی میں کوئی فرق لا سکے گی؟ کیا مرکزی کابینہ میں چہرے بدلنے سے ملک بھر میں وسیع اور خوفناک غریبی، بے روزگاری، مہنگائی، بچوں میں عدم تغذیہ، صحت خدمات اور اچھی تعلیم کی کمی، کسانوں کا بحران، بدعنوانی، دلتوں اور اقلیتوں پر مظالم جیسے مسائل دور ہو جائیں گے؟ بالکل نہیں۔ اس لیے یہ صرف ڈرامہ ہے۔


ہندوستان کی زبردست معاشی اور سماجی برائیوں کو دور کرنے کے لیے ہندوستانی عوام کو جدید ذہنیت کے لیڈروں کی قیادت میں ایک عظیم تاریخی جدوجہد اور عوامی انقلاب کرنا ہوگا، جو ذات اور مذہب کے رخنات کو توڑ کر ہی ممکن ہے۔ اس میں وقت لگے گا اور بڑی قربانیاں دینی ہوں گی۔ ہر سچے وطن پرست کو اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

ایسا عوامی انقلاب کیسے اور کب ہوگا؟ اس کی قیادت کون کرے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینا ناممکن ہے۔ لیکن، آج کی بدتر اور خوفناک حالات کے مدنظر یہ لازمی ہے۔ ایک بات واضح ہے۔ ہندوستان کے زبردست مسائل کا حل موجودہ آئینی اور سیاسی نظام کے تحت ناممکن ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ پارلیمانی جمہوریت کا نظام، جو ہمارے آئین کے ذریعہ چلتا ہے، وہ بیشتر ذات اور مذہب کے ووٹ بینک پر مبنی ہے۔ ہمارے چالاک اور ذہین لیڈران، جنھیں عوام سے کوئی حقیقی محبت نہیں ہے، ذات پر مبنی اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلا کر اور عوام کا پولرائزیشن کر کے ووٹ حاصل کرتے ہیں۔ نسل پرستی اور فرقہ پرست طاقتیں ہیں جن کے خاتمہ کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، لیکن پارلیمانی جمہوریت ان کو مزید مضبوط کرتا ہے۔


اس لیے ایک متبادل نظام کی تعمیر اور قیام لازمی ہے، جو کہ موجودہ آئینی نظام کے تحت نہیں ہو سکتا۔ ہندوستان میں ایک عظیم تاریخی عوامی جدوجہد اور عوامی انقلاب کی ضرورت ہے، جو ایک ایسا سیاسی نظام قائم کرے جس کے تحت تیزی سے انڈسٹریلائزیشن اور حقیقی ترقی ہو، جس سے عوام کو بہتر زندگی ملے۔ کابینہ میں رد و بدل سے کچھ نہیں ہوگا۔

(بشکریہ ’جن ستّا‘، رائٹر سپریم کورٹ کے سابق جج ہیں، اور یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔