کانگریس نے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم مودی کی تقریر کو جھوٹ اور گمراہ کن قرار دیا، حقائق سے اٹھایا نکتہ وار پردہ
کانگریس کے قومی ترجمان ڈاکٹر ادت راج نے میڈیا سے کہا کہ کانگریس پارٹی اور ڈاکٹر امبیڈکر ایک دوسرے کے مترادف تھے، آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا نے ڈاکٹر امبیڈکر کا پُتلا و آئین کی کاپی نذر آتش کی تھی۔
نئی دہلی: کانگریس نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کی گئی تقریر کو پوری طرح سے جھوٹ اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، کانگریس نے پی ایم مودی کے جھوٹ سے پردہ ہٹانے کے لیے نکتہ وار حقائق کو بھی پیش کیا۔ اس سلسلے میں سابق رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے قومی ترجمان ڈاکٹر ادت راج نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کیا جس میں سبھی باتیں تفصیل کے ساتھ میڈیا کے سامنے رکھیں۔
ادت راج نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم مودی نے کل پارلیمنٹ میں وقار کو مجروح کرنے والی بات کہی۔ انھوں نے جھوٹ بولا کہ اگر ڈاکٹر امبیڈکر نہ ہوتے تو ریزرویشن نہیں ملتا۔ کانگریس اور ڈاکٹر امبیڈکر کو لے کر کئی افواہیں پھیلائی جاتی ہیں، جن کا سچ سامنے رکھنا ہوگا۔ سچائی یہ ہے کہ کانگریس اور پنڈت جواہر لال نہرو نے ڈاکٹر امبیڈکر کو پورا تعاون دیا تھا۔ جو بھی وزیر اعظم مودی نے کہا وہ مکمل جھوٹ اور گمراہ کن تھا۔ آئین ساز اسمبلی کا رکن بننے کے بعد ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کانگریس اور پنڈت نہرو کی حمایت سے ہی آئین کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے چیئرمین اور نہرو جی کے ساتھ حکومت میں مرکزی وزیر قانون بنے۔ ڈاکٹر امبیڈکر کانگریس کے رکن نہیں تھے اور پھر بھی انھیں یہ موقع ملا۔‘‘
ڈاکٹر ادت راج نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی اور ڈاکٹر امبیڈکر ایک دوسرے کے مترادف تھے۔ ڈاکٹر امبیڈکر اور کانگریس کے بارے میں مزید ایک غلط جانکاری پھیلائی جاتی ہے کہ کانگریس کی وجہ سے 1952 میں پہلے انتخاب میں ان کی شکست ہوئی، لیکن اس بات میں سچائی نہیں ہے۔ دراصل تجربہ کار سی پی آئی لیڈر ایس اے ڈانگے نے انھیں شکست دیا تھا۔ انتخاب میں کوئی شکست کے لیے نہیں لڑتا۔ سچ تو یہ ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر ہندوتوا سے مایوس تھے اور انھوں نے بودھ مذہب اختیار کر لیا تھا۔‘‘ کانگریس ترجمان مزید کہتے ہیں کہ ’’پی ایم مودی کی امبیڈکر کے تئیں محبت آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کے اعمال میں دیکھا جا سکتا ہے جنھوں نے 12 دسمبر 1949 کو ڈاکٹر امبیڈکر کا پُتلا اور آئین کی کاپی نذر آتش کی تھی۔ منڈل کی مخالفت کر کے بی جے پی نے اقتدار حاصل کیا۔ لال کرشن اڈوانی نے او بی سی کو دیے گئے ریزرویشن کی مخالفت کرنے کے لیے رتھ یاترا شروع کی اور انھوں نے ڈاکٹر منموہن سنگھ حکومت و اُس وقت کے وزیر برائے فروغ انسانی وسائل ارجن سنگھ کے ذریعہ اعلیٰ تعلیم (2006) میں او بی سی کو دیے گئے ریزرویشن کی مخالفت کی۔ اس ریزرویشن کے خلاف آر ایس ایس اور بی جے پی نے ایمس احاطہ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔‘‘
ڈاکٹر اُدت راج کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی نے سکریٹری سطح پر او بی سی کی کم نمائندگی کے بارے میں پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کے ذریعہ رکھی گئی باتوں کو خارج کرنے کی کوشش کی۔ پی ایم مودی یہ نہیں بولتے کہ انھوں نے او بی سی کے لیے آخر کیا ہی کیا ہے۔ ان کی حکومت نے لیٹرل انٹری کے ذریعہ سے آئی اے ایس کی بھرتی کی اور اس میں کوئی ایس سی، ایس ٹی، او بی سی نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ کانگریس حکومتوں نے ایئر انڈیا، ایل آئی سی، کوئلہ، دفاع، تیل اور بینکوں وغیرہ کا نیشنلائزیشن کیا اور اس سے ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کو روزگار و قرض وغیرہ جیسے کئی فائدے حاصل کرنے میں مدد ملی۔
ڈاکٹر ادت راج نے پی ایم مودی کے اس دعویٰ کی حقیقت سے بھی پردہ اٹھا دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے پی ایس یو کو 234 سے بڑھا کر 254 کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ پی ایس یو کی تعداد اب تک 248 ہی ہو پائے ہیں۔ مودی جی ہمیشہ کی طرح غلط اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں۔ ان میں روزگار صفر ہو چکا ہے۔ مودی حکومت نے 147 سرکاری اداروں کو مکمل، نصف یا جزوی طور پر پرائیویٹائز کر دیا ہے۔ چار آدمی کا پی ایس یو بنا کر اس کو شمار کیا جا رہا ہے۔ پی ایم مودی بتائیں کہ پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ میں 2014 سے لے کر اب تک ملازمت کتنی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 30 لاکھ عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں، وہ کیوں نہیں بھرے جا رہے۔ دراصل اس طرح سے ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کی ملازمت روکنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔