بی جے پی سے جڑے ہیں ’ایس وی ایل ایل‘ کے تار، کانگریس نے کیا بڑا انکشاف!
کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے بتایا کہ کس طرح ایس وی ایل ایل کمپنی نے 2014 میں نریندر مودی اور ان کی پارٹی کے لیے لگژری بسوں کی تعمیر کی اور پھر مہاراشٹر بینک سے لیے گئے پیسے ادا نہیں کیے۔
کانگریس نے آج ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی پر بڑا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا گھوٹالہ کرنے والی کمپنی ’سدھی ونایک لاجسٹک لمیٹڈ‘ (ایس ایل ایل وی) کے ساتھ رشتہ رہا ہے۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ کس طرح اس کمپنی نے 2014 میں نریندر مودی اور ان کی پارٹی کے لیے لگژری بسوں کی تعمیر کی اور پھر مہاراشٹر بینک سے لیے گئے پیسے ادا نہیں کیے۔ ساتھ ہی اس کمپنی نے گھوٹالے کے لیے اپنے رسوخ کا خوب استعمال کیا۔
پون کھیڑا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’جس شخص نے اچھے دن کا وعدہ کیا وہ 2014 میں لگژری بسوں پر جملے بانٹتے ہوئے گھوم رہے تھے۔ اچھے دن ان کے لیے اور ان سبھی صنعت کاروں کے لیے آئے جنھوں نے اس وقت اور اس کے بعد کے انتخابات میں پیسے لگائے اور پھر ان سے فائدے لیے۔‘‘ ایس وی ایل ایل کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ایک کمپنی ہے جس کا نام ہے سدھی ونایک لاجسٹک لمیٹڈ۔ گجرات کے احمد آباد کی یہ کمپنی 2002 میں بنی تھی۔ یہ ٹرانسپورٹ کمپنی ہے۔ صورت کے ایک کاروباری ہیں روپ چند ویدیہ، یہ کمپنی انہی کی ہے۔ سویڈن کی اسکانیا بس کمپنی کا ہندوستانی پارٹنر ہے ایس وی ایل ایل۔ 2014 میں جن بسوں پر مودی جی نے پورے ہندوستان میں انتخابی تشہیر کی، وہ سب بسیں ایس وی ایل ایل نے ہی بنائی تھیں، اور اس کمپنی کا گراف بھی سال 2014 میں ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : ’بی جے پی ہارے گی تبھی اس کا گھمنڈ ٹوٹے گا‘
پون کھیڑا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ دو تین دنوں میں جو گھوٹالہ نکل کر سامنے آیا ہے، اس میں یہ واضح ہے کہ کس طرح ہندوستان میں اسکانیا کے قدم رکھنے کے لیے ایک ہندوستانی وزیر کو رشوت دی گئی۔ وزیر اعظم 2014 میں اقتدار میں آئے اور ایس وی ایل ایل کا ٹرن اوور 1500 کروڑ ہوا، اسی وقت 80 فیصد بڑھا۔ جب بینک اس کمپنی کو بار بار چٹھی لکھتے تھے اور یہ یاد دلاتے تھے کہ ہمارا پیسہ لوٹاؤ تو روپ چند ویدیہ جواب میں لکھتے تھے کہ ابھی ہم مودی جی کی انتخابی تشہیر کے لیے بسیں بنانے میں مصروف ہیں۔‘‘
پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں موجود میڈیا اہلکاروں کو بتایا کہ ’’فروری 2015 میں ایک رپورٹ آئی تھی جس میں یہ پتہ چلا کہ بینک آف مہاراشٹر کا جو سب سے بڑا ڈیفالٹر ہے وہ ایس وی ایل ایل ہے۔ سب سے بڑا ڈیفالٹر ہونے کے باوجود نہ بینک اسے این پی اے کے درجہ میں ڈال رہا تھا نہ وِل فل ڈیفالٹر کے درجہ میں ڈال رہا تھا۔ ایسا اس لیے کیونکہ اس کمپنی کا رسوخ تھا۔ کیونکہ وہ چٹھی میں بھی لکھ دیتے تھے کہ میں مودی کے کام میں مصروف ہوں۔‘‘
کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’ایس وی ایل ایل کا جو ہیڈکوارٹر ہے وہ صورت میں ہے۔ انھوں نے 2012 میں ایک اسکیم شروع کی، ’چالک سے مالک‘۔ یہ سی ایس آر کی اسکیم تھی۔ اس میں بھی بینک آف مہاراشٹر سے انھوں نے بہت قرض لیا تھا۔ بعد میں جب بینک نے داخلی جانچ کی تو پتہ چلا کہ اس اسکیم میں بھی زبردست گھوٹالہ کیا گیا تھا۔ بینک کی انٹرنل رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ کمپنی ریاستی حکومت کا رسوخ دکھا کر اپنا کام کرواتی تھی۔ زونل آفس نے سنٹرل آفس سے رائے لیے بغیر یہ قرض دے دیا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔