’بی جے پی ہارے گی تبھی اس کا گھمنڈ ٹوٹے گا‘
زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈرس پر مظاہرہ کر رہے کسان لیڈروں نے مغربی بنگال میں آج پہلی پریس کانفرنس کی جس میں بی جے پی کے خلاف ماحول بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف ساڑھے تین مہینے سے جاری کسان تحریک نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے انتخابی ریاستوں کا رخ کر لیا ہے۔ دہلی بارڈرس پر مظاہرہ کر رہے کسان لیڈروں نے آج مغربی بنگال میں پہلی پریس کانفرنس کی اور بی جے پی کے خلاف ماحول بنانے کا عزم میڈیا کے سامنے ظاہر کر دیا۔ پریس کانفرنس میں کسان لیڈروں نے کہا کہ وہ کسی بھی پارٹی کی حمایت نہیں کر رہے ہیں، لیکن بنگال الیکشن میں اگر بی جے پی ہار جاتی ہے تو اس کا گھمنڈ ٹوٹ جائے گا اور پھر کسانوں کی بات مانی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ کسان لیڈروں نے پہلے ہی یہ بیان دے دیا ہے کہ وہ لوگوں کو بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈالنے کی اپیل کریں گے، اس کو چھوڑ کر ووٹرس اپنی پسند کے کسی بھی امیدوار کو ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ کسان ایکتا مورچہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں اس تعلق سے لکھا ہے کہ ’’ہمارے کسان لیڈروں نے مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے مدنظر ’نو ووٹ ٹو بی جے پی‘ سلوگن سے مہم شروع کر دی ہے۔ ہم لوگوں سے گزارش کر رہے ہیں کہ وہ اس پارٹی کے خلاف کھڑے ہوں جو کسان مخالف قانون لاتی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ تینوں نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کے سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈر اور غازی پور بارڈر پر کسان گزشتہ سال نومبر سے ہی مظاہرے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کسان مظاہرین میں سے بیشتر کا تعلق پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش سے ہے، لیکن دیگر ریاستوں کے کسان بھی اب ان متنازعہ قوانین کے خلاف آواز اپنی ریاستوں میں اٹھا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔