’نئی پارلیمنٹ کا نام ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے نام پر رکھا جائے‘، پی ایم مودی سے کانگریس کا مطالبہ
دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’دہلی میں لگاتار بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ گاؤں اور سڑکوں کا نام بدلنے کے لیے خطوط لکھے جا رہے ہیں تاکہ دہلی میں بدامنی پیدا ہو۔‘‘
ایک طرف دہلی بی جے پی کے صدر آدیش شریواستو نے درجنوں گاؤں اور کئی سڑکوں کے مسلم نام بدلنے کی مہم چھیڑ رکھی ہے، اور دوسری طرف دہلی کانگریس صدر انل چودھری نے وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے یہ مطالبہ رکھ دیا ہے کہ ہندوستان کی نئی پارلیمنٹ جو تیار ہو رہی ہے، اس کا نام ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے نام پر رکھا جائے۔ انل چودھری نے یہ مطالبہ بی جے پی کے ذریعہ ’نام کی سیاست‘ کر ملک میں مذہبی منافرت بڑھانے کی کوششوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔
دہلی کانگریس صدر نے اس سلسلے میں ایک ویڈیو پیغام اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کیا ہے۔ اس میں وہ بی جے پی اور دہلی ریاستی صدر آدیش گپتا کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ دہلی میں بن رہی نئی پارلیمنٹ کا نام ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے نام سے رکھا جائے۔ انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’دہلی میں لگاتار بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ خطوط لکھے جا رہے ہیں تاکہ دہلی میں بدامنی پیدا ہو۔ بی جے پی کو جب انتخاب میں شکست کا خوف دکھائی دیتا ہے تو وہ مذہب کا رنگ گھولنے کی کوشش کرتی ہے۔‘‘ چودھری انل کمار نے مزید کہا کہ ’’آدیش گپتا نے چٹھی لکھ کر پہلے گاؤں کے نام بدلنے کی بات کہی تھی۔ حالانکہ میں نے کہا تھا کہ گاؤں کا نام نہیں بدلنا چاہیے بلکہ گاؤں کی صورت بدلنی چاہیے۔ ویسے ہی آج آدیش گپتا اور بی جے پی نے کچھ سڑکوں کے نام بدلنے کو لے کر چٹھی لکھی ہے۔ اس کے پیچھے ان کی سیاسی منشا کیا ہے؟‘‘
چودھری انل کمار آگے کہتے ہیں کہ ’’میں دہلی ریاستی صدر آدیش گپتا سے کہنا چاہتا ہوں کہ دہلی کے اندر ایک نئی عمارت بن رہی ہے جو ملک کا پارلیمنٹ کہا جا رہا ہے۔ اگر واقعی میں آپ کی نیت صحیح ہے تو میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں، بی جے پی سے مطالبہ کرتا ہوں اور ملک کے وزیر اعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ اس کا نام ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جی کے نام سے رکھا جائے تاکہ پوری دنیا جان سے کہ اس ملک کی ترقی میں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا کیا تعاون رہا ہے۔‘‘ انھوں نے آخر میں آدیش گپتا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس مطالبہ پر آج ضرور غور کریں گے اور ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے کا کام کریں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔