گاندھی جینتی پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت کی پوسٹ پر تنازع، کانگریس نے کہا، 'گوڈسے کی پرستار'
ہماچل پردیش سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور اداکارہ کنگنا رناوت نے لال بہادر شاستری اور مہاتما گاندھی پر پوسٹ کرکے نیا تنازع کھڑا کردیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی کو گھیر لیا ہے۔
ہماچل کے منڈی سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ اور اداکارہ کنگنا رناوت ایک بار پھر تنازعہ میں الجھ گئی ہیں۔ انہوں نے گاندھی جینتی کے موقع پر مہاتما گاندھی اور سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے بارے میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ساتھ ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا۔ کانگریس نے کنگنا رناوت کے بیان پر سخت تنقید کی ہے۔
بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت نے سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو ان کی 120 ویں یوم پیدائش پر ایک پوسٹ کے ذریعہ خراج عقیدت پیش کیا جس سے لگتا ہے کہ بابائے قوم گاندھی کے قد کو کم کیا جاتا ہے۔ رناوت نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا، " ملک کے باپ نہیں ہوتے ملک کے لال (بیٹے) ہوتے ہیں۔"دھنے ہیں ہندوستان کے یہ لال ۔" ایک فالو اپ پوسٹ میں، رناوت نے ملک میں صفائی پر گاندھی جی کی وراثت کو آگے بڑھانے کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا۔
ہماچل پردیش کے منڈی سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کے لیے لال بہادر شاستری اور مہاتما گاندھی پر پوسٹ نے ایک اور تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے مہاتما گاندھی پر بیہودہ طنز کرنے پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت کی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "گوڈسےکے پرستار باپو اور شاستری جی میں فرق کرتے ہیں۔ کیا نریندر مودی اپنی پارٹی کے نئے گوڈسے بھکت کو دل سے معاف کر دیں گے؟ ملک میں راشٹرپتا ہوتے ہیں، قوم کا بیٹا ہوتا ہے اور شہید اعظم ہوتے ہیں ۔ ہر کوئی عزت کا مستحق ہے۔‘‘
نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق پنجاب کے ایک سینئر بی جے پی لیڈر منورنجن کالیا نے بھی رناوت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "میں گاندھی جی کی 155 ویں یوم پیدائش پر کنگنا رناوت کے تبصروں کی مذمت کرتا ہوں۔ کالیا نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا، 'اپنے مختصر سیاسی کیرئیر میں وہ متنازعہ بیانات دینے کی عادی ہو گئی ہیں۔' سیاست ان کا میدان نہیں ہے۔ سیاست ایک سنجیدہ معاملہ ہے بولنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔‘
واضح رہے کہ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ اور بالی ووڈ فلم اداکارہ کو حال ہی میں زرعی قوانین اور کسانوں کے احتجاج پر اپنے تبصروں کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بی جے پی کے کچھ رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی ان کی سخت تنقید کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔