بی جے پی کے ’جھوٹے‘ اشتہارات کے خلاف کانگریس کی الیکشن کمیشن سے شکایت، کارروائی کا مطالبہ
کانگریس کے وفد نے الیکشن کمیشن کے سامنے واٹس اپ میسیج ’مودی کا پریوار‘ سے متعلق اشتہارات کا معاملہ اٹھاتے ہوئے شکایت کی ہے کہ بی جے پی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تصاویر والے اشتہارات اور ’مودی کا پریوار‘ سے متعلق تشہیری مواد کے خلاف جمعرات (21 مارچ) کو الیکشن کمیشن سے شکایت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کرتے ہوئے 6 پوائنٹس پر مشتمل شکایت بھی کی اور کہا کہ حکمراں بی جے پی کے ذریعے انتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
کانگریس کے اس وفد میں پارٹی کے سینئر لیڈر مکل واسنک اور سلمان خورشید کے علاوہ سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ کی سربراہ سپریا شرینیت بھی تھیں۔ وفد نے الیکشن کمیشن کو ایک میمورنڈم بھی سونپا جس میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے جھوٹے اشتہارات میں 2 جی کے تقسیم کے معاملے کو اٹھایا گیا ہے۔ بی جے پی ایک دہائی پرانے معاملے کو ایک بار پھر اچھال رہی ہے جب کہ عدالت اسے مکمل طور پر ختم کر چکی ہے۔
کانگریس نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے اشتہارات کو ہٹایا جائے اور ان کے بنانے و تقسیم کاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر ’مودی کا پریوار‘ سے متعلق اشتہارات کے خلاف بھی شکایت کی گئی۔ وفد نے دعویٰ کیا کہ ان جھوٹے اشتہارات پر سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اشتہار میں مسلح افواج کو دکھایا گیا ہے جو کمیشن کی واضح ہدایت کی صریح خلاف ورزی ہے۔
کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے نام کے خطوط واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے جانے کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ اس بات کی تفتیش کی جانی چاہئے کہ پی ایم او کے لیٹر ہیڈ کو اس طرح کی تشہیر کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وفد نے کمیشن سے یہ بھی کہا کہ دہلی میٹرو میں لگائے گئے ’مودی کی گارنٹی‘ والے اشتہارات کو بھی ہٹایا جائے۔
کانگریس نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی تصویریں لوک سبھا انتخابات کے دوران سرکاری اداروں، دفاتر اور پٹرول پمپوں سے ہٹا دی جائے کیونکہ اس سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے سوشل میڈیا ہینڈلز کے ذریعہ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کو نشانہ بناتے ہوئے مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔