’جس شخص نے پورے 10 سال لوگوں کا دھیان بھٹکایا، اب وہ دھیان لگا رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے مراقبہ پر کانگریس کا حملہ

پریس کانفرنس میں جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ 4 جون کو جب ووٹ شماری ہوگی تو انڈیا بلاک کو واضح اور نتیجہ خیز اکثریت حاصل ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>(دائیں سے بائیں) سپریا شرینیت، جئے رام رمیش، پون کھیڑا / تصویر ویپن</p></div>

(دائیں سے بائیں) سپریا شرینیت، جئے رام رمیش، پون کھیڑا / تصویر ویپن

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے لوک سبھا انتخاب کے آخری مرحلے کی ووٹنگ سے ایک روز قبل پریس کانفرنس کر دعویٰ کیا کہ 4 جون کو انڈیا اتحاد کو واضح اور نتیجہ خیز اکثریت ملنے جا رہی ہے۔ ساتھ ہی کنیاکماری میں پی ایم مودی کے مراقبہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے پورے 10 سال لوگوں کا دھیان بھٹکایا، اب وہ دھیان (مراقبہ) لگا رہے ہیں۔

جمعہ کے روز کانگریس کی یہ پریس کانفرنس نئی دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں ہوئی جس سے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش، میڈیا انچارج پون کھیڑا اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ ملک کی عوام نے کانگریس پارٹی کے ایشوز پر مبنی مہم کو پہچانا، جس نے سیاسی منکسر المزاجی کی حد کو کبھی پار نہیں کیا۔


اس موقع پر جئے رام رمیش نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انتخابی تشہیر کے 77 دنوں کے دوران کانگریس نے الیکشن کمیشن کے پاس 117 شکایتیں درج کرائیں، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف 14 شکایتیں، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف 8 شکایتیں، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف 3 شکایتیں اور بی جے پی کے دیگر لیڈران کے خلاف شکایتیں شامل تھیں۔ لیکن کئی ایسی شکایتیں ہیں جن پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ کانگریس نے گزشتہ 72 دنوں میں نریندر مودی سے 272 سوالات پوچھے تھے، لیکن ایک سوال کا بھی جواب نہیں ملا۔

کانگریس کی انتخابی مہم کا تذکرہ کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس نے بہت ہی مثبت انداز میں انتخابی تشہیر کی۔ یہ بھارت جوڑو نیائے یاترا کا نتیجہ ہے۔ کانگریس نے 23 جنوری سے 16 مارچ تک ملک کے سامنے 5 نیائے اور 25 گارنٹیاں رکھیں۔ اس کے ذریعہ سے شرمک نیائے، یوا نیائے، کسان نیائے، حصہ داری نیائے، ناری نیائے کی بات کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے آئین کی حفاظت کو ترجیح دی ہے۔


اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ کانگریس نے ’ن‘ سے نیائے پر اپنی بات رکھی اور اپنی انتخابی مہم چلائی، وہیں نریندر مودی اور بی جے پی نے ’م‘ سے مندر، منگل سوتر، مٹن، مجرا جیسے الفاظ کی بنیاد پر انتخابی تشہیر کی۔ ان سب کے بعد اب وزیر اعظم دھیان لگانے چلے گئے ہیں۔ جس شخص نے پورے 10 سال لوگوں کا دھیان بھٹکایا، اب وہ دھیان (مراقبہ) لگا رہے ہیں۔ کھیڑا نے مزید کہا کہ جب بی جے پی نے ’400 پار‘ کا نعرہ دیا تب ان کے ارادے ملک کے سامنے آ گئے۔ بی جے پی کے کئی لیڈروں نے کہا کہ وہ آئین بدل دیں گے، لیکن کانگریس کے لیڈروں نے آئین کو بچانے کی مہم چھیڑ دی۔ انتخاب سے زیادہ ضروری کانگریس کے لیے آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے۔

سپریا شرینیت نے اس پریس کانفرنس میں پارٹی کی ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پالیسی کے بارے میں بات کی جو کہ بی جے پی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ کامیاب رہی۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کے پلیٹ فارمس پر لوگوں کو اپنے مطلب کی باتیں نظر آئیں، جس میں مہنگائی، بے روزگاری، مردم شماری جیسی اپنی مطلب کی باتیں سننے اور دیکھنے کو مل رہی تھیں۔ دوسری طرف بی جے پی کے پورے سوشل میڈیا سے عوام کی آواز پوری طرح سے غائب تھی۔


سپریا شرینیت نے اس دوران انکشاف کیا کہ 16 مارچ سے 30 مئی کے درمیان یوٹیوب پر کانگریس پارٹی کے ویوز بی جے پی کے ویوز سے چار گنا زیادہ تھے۔ کانگریس کو پوری انتخابی تشہیر کے دوران یوٹیوب پر 61.3 کروڑ ویوز ملے، جبکہ بی جے پی کو صرف 15 کروڑ رویوز ملے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔