’مسلم رجمنٹ‘ کے نام پر پھیلائے گئے جھوٹ سے فوج میں تشویش، سابق افسران کا صدر کو مکتوب

خط میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی فوج میں اس طرح کی کوئی رجمنٹ نہیں تھی۔ یہ جھوٹ 13 مئی 2013 سے پھیلنا شروع ہوا اور اب بھی اسے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلایا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سوشل میڈیا پر شرپسندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر یہ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ ’مسلم رجمنٹ‘ نے 1965 کی جنگ میں پاکستان کے خلاف لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس معاملہ پر فوجی افسروں میں تشویش پائی جا رہی ہے اور سابق فوجی افسروں نے صدر رام ناتھ کووند کو خط لکھ کر 'مسلم رجمنٹ' کے نام پر جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی فوج میں اس طرح کی کوئی رجمنٹ نہیں تھی۔ یہ جھوٹ 13 مئی 2013 سے پھیلنا شروع ہوا اور اب بھی اسے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلایا جا رہا ہے، جبکہ اس وقت ملک کو پاکستان اور چین دونوں ممالک کے ساتھ فوجی تناؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


بحریہ کے سابق چیف ایڈمرل ایل رام داس اور مسلح افواج کے 120 سابق فوجیوں کے دستخط کردہ اس خط میں لیفٹیننٹ جنرل ایس اے حسنین (ر) کے ایک بلاگ کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ فرضی خبر پاکستانی فوج کے سائی اوپس (سائیکالوجیکل) آپریشن کا حصہ ہو سکتا ہے۔

خط میں افسران نے کہا کہ "ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہندوستانی فوج میں کثیر طبقاتی رجمنٹ کا حصہ رہتے ہوئے لڑنے والے مسلمانوں نے ہماری قوم کے ساتھ اپنی پوری وابستگی کا ثبوت دیا ہے۔" نیز 1965 کی جنگ میں حولدار عبد الحمید (پرم ویر چکر)، میجر (بعد میں لیفٹیننٹ جنرل) محمد ذکی اور میجر عبد رفیع خان (ویر چکرا) جیسے بہادروں کو حکومت ہند نے عزت بخشی۔


اس سے پہلے بھی 1947 میں تقسیم ہند کے دوران بریگیڈیئر محمد عثمان سے محمد علی جناح کے رابطہ قائم کیے جانے کے باوجود ہندوستانی فوج میں رہنے کا فیصلہ کیا، جبکہ ان کی بلوچ رجمنٹ پاکستان چلی گئی۔ بریگیڈیئر عثمان نے کشمیر پر پاکستانی حملے کا مقابلہ کیا اور جولائی 1948 میں شہید ہونے ولے سب سے سینئر افسر تھے۔ انہیں ان کی بہادری کے لئے بعد از مرگ مہاویر چکر سے نوازا گیا۔

ہندوستانی مسلح افواج کے سیاسی اور سیکولر اخلاقیات کے تحفظ کی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں ’سخت اور فوری کارروائی‘ کی جانی چاہیے، ساتھ ہی فیس بک اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بھی انتباہ جاری کیا گیا جانا چاہیے۔


انہوں نے کہا، "تمام ریاستی حکومتوں کو فوری طور پر ہدایات جاری کی جائے تاکہ سوشل میڈیا پر موجود غلط اور بیہودہ پیغامات کی اصل پر توجہ دی جائے تاکہ قومی سلامتی کو خطرہ لا حق نہ ہو سکے۔ مسلم رجمنٹ والی سوشل میڈیا پوسٹ کا عوامی سطح پر موجود رہنا ہماری مسلح افواج کے حوصلے پر حملہ کے مترادف ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔