سعودی عرب کی 11 سالہ ناول نگار کا نام 'گینیز بک' میں شامل کرنے کے لیے نامزد

ریتاج الحازمی کے دو ناول شائع ہو چکے ہیں جب کہ وہ مزید دو ناولوں پر کام کر رہی ہے، ان کو ایک کم سن مصنفہ کے طور پر جانا جاتا ہے، وہ عربی اور انگریزی روانی کے ساتھ بولتی ہیں اور اب جاپانی سیکھ رہی ہیں

سعودی عرب کی 11 سالہ ناول نگار کا نام 'گینیز بک' میں شامل کرنے کے لیے نامزد
سعودی عرب کی 11 سالہ ناول نگار کا نام 'گینیز بک' میں شامل کرنے کے لیے نامزد
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب کی ایک 11 سالہ ریتاج الحازمی کو دنیا کی کم عمر ناول نگار کی حیثیت سے "گنیز بک" آف ریکارڈز میں‌ شامل کرنے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ ریتاج الحازمی کے دو ناول شائع ہو چکے ہیں جب کہ وہ مزید دو ناولوں پر کام کر رہی ہے۔ ایک ناول بچوں کے لیے لکھا گیا۔

ریتاج الحازمی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کو ایک کم سن مصنفہ کے طور پر جانا جاتا ہے، وہ عربی اور انگریزی روانی کے ساتھ بولتی ہیں اور اب جاپانی سیکھ رہی ہیں۔

ریتاج الحازمی کا پہلا ناول 'Treasure of the Lost Sea' گم شدہ سمندر کا خزانہ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس وقت اس کی عمر صرف 11 سال تھی۔ اسی سال اس کا دورہ ناول 'Portal of the Hidden World' شائع ہوا۔ اس نے ناول کے فنون سکھانے کے لیے ایک ورکشاپ بھی قائم کی۔ اس کی دلچسپیوں میں صرف ناول نگاری ہی نہیں بلکہ مطالعہ، لکھنا اور ڈرائنگ بھی اس کے مشاغل میں شامل ہیں۔


ایک سوال کے جواب میں ریتاج الحازمی نے کہا کہ "میں نے چھ سال کی عمر میں لکھنا شروع کر دیا تھا۔ میں اپنے کنبے کے ساتھ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے گئی۔ میں نے اسکول کے پہلے سال داخلہ لیا تو میری ایک استانی نے مجھ سے ان مقامات کے بارے میں لکھنے کو کہا جن کی میں اپنے خاندان کے ساتھ سیر کر چکی تھی۔

اس عرصے میں میں نے بہت سے پروگراموں اور سرگرمیوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ گھر کے قریب موجود ایک لائبریری سے فائدہ اٹھایا۔ سات سال کی عمر میں ہماری سعودی عرب واپسی کے بعد میں نے لائبریریوں کو وزٹ کرنا شروع کیا۔

آٹھ سال کی عمر میں میں نے صرف مختصر کہانیاں لکھنا شروع کیں۔ مختصر کہانیاں لکھنا مجھے پسند تھا۔ ایک دن جب میں کچھ کتابیں خریدنے کے لیے بازار گئی تو میرے والد نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ چاہتی ہو کہ ان کتابوں میں آپ کی کتاب بھی شامل ہو؟ یہ محض ایک خیال تھا اور تھوڑی ہی مدت میں میں نے تحریری دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ گرمیوں کے ایک موسم میں میں نے 50 کتابیں پڑھ ڈالیں جس کے بعد میرے لکھنے کی صلاحیت اور بہتر ہوگئی۔


اپنے ناولوں کے مضامین کے بارے اس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گمشدہ سمندر اس کا پہلا ناول حصہ ہے اور اس میں ایک ایسے بھائی اور بہن کی کہانی سنائی گئی ہے جو ایک ویران جزیرے پر ایک غریب کنبے کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کی زندگی ایک ایسے نقشے کی وجہ سے تبدیل ہوگئی ہے جو سمندر میں‌پایا گیا تھا۔ دوسرے حصے میں اس خاندان کا آغاز ہوا۔ خوشی سے بھری ایک خوبصورت زندگی ، لیکن برے لوگوں کا ایک گروپ نقشہ کی وجہ سے ان کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تیسرے حصے اس بہن بھائیوں کے مستقبل اور ان کے دریافت کیے جانے کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔