حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے دوران اسرائیل میں موجود ہندوستانیوں کی سلامتی پر تشویش

حماس اور حزب اللہ سے شدید جنگ کے درمیان اسرائیل میں اس وقت 9000 سے 10000 ہندوستانی ملازمین مختلف علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

فلسطین میں حماس کے ساتھ شدید جنگ کے درمیان اسرائیلی فوج نے اپنے اسلحوں کا رخ بدلتے ہوئے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کی طرف کر دیا ہے۔ اس دوران سلسلہ وار فضائی حملوں سے لبنان تھرّا گیا ہے اور وہاں سینکڑوں بے قصور لوگ ہلاک اور ہزاروں شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ جواب میں حزب اللہ نے بھی اسرائیلی علاقوں میں 200 راکیٹ داغے دیے ہیں۔

حماس اور حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی جنگ میں آئی اس شدت سے وہاں کام کر رہے ہندوستانی مزدوروں کے تحفظ کو لے کر فکر میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیلی سفیر ریووین ازار کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں جانکاری دی ہے کہ سبھی ہندوستان ملازم محفوظ علاقوں میں کام کر رہے ہیں اور جنگی علاقے سے دور ہیں۔ ازار نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستانی ملازمین اور خطرناک جگہوں کے درمیان کافی فاصلہ ہے۔


اسرائیل میں ہندوستانی ملازمین کی تعداد کی بات کی جائے تو حالیہ وقت میں وہاں 9000 سے 10000 لوگ کام کر رہے ہیں۔ فلسطین میں حماس کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کی طرف سے 15000 نئے ہندوستانی ملازمین کی بھرتی کا اعلان کیا گیا تھا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریووین ازار نے بتایا کہ اسرائیل بنیادی ڈھانچے میں 35 بلین کی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور ہم انٹرنیشنل ٹنڈروں میں ہندوستانی کمپنیوں کو مدعو کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی میٹرو نہیں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستانی کمپنیاں آئیں۔


غور طلب رہے کہ اسرائیل کی طرف سے جنوبی لبنان میں مسلسل فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان حملوں میں 492 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہیں۔ وہیں اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے ایک ہفتے کے لیے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ اسرائیل میں 30 ستمبر تک اسپیشل ہوم فرنٹ سچویشن کا اعلان کیا گیا ہے۔  واضح ہو کہ جنگ میں آئی شدت سے خطے کے لوگوں کی زندگی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے اور ہر کوئی اپنی جان کے تحفظ کے لیے فکر مند ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔