اتر پردیش : اکھلیش یادو سے صحافیوں کی جم کر ہوئی تکرار

پریس کانفرنس کے دوران اکھلیش یادو اور ان کے حفاظتی دستہ سے صحافیوں کی جم کر تکرار ہوئی، جس کے چلتے اکھلیش یادو کے حفاظتی دستہ نے صحافیوں کو دوڑا دیا جس میں کئی صحافی زخمی بھی ہوئے۔

تصویر بذریعہ ناظمہ فہیم
تصویر بذریعہ ناظمہ فہیم
user

ناظمہ فہیم

مراد آباد: پہلے تو سماج وادی پارٹی کے قومی صدراکھلیش یادوسے ملاقات کے لئے ہوٹل ہولی ڈے ریجنسی میں جانے کے لئے جم کر ہنگامہ کیا اور اس کے بعد صحافیوں سے پریس کانفرنس کے دوران اکھلیش یادو و ان کے حفاظتی دستہ سے صحافیوں کی جم کر تکرار ہوئی۔ جس کے چلتے اکھلیش یادو کے حفاظتی دستہ نے صحافیوں کو دوڑا دیا جس میں کئی صحافی زخمی بھی ہوئے۔ اس سب میں وہاں موجود پولس اہلکاروں و سماج وادی پارٹی کے والنٹیر کے پسینے چھوٹ گئے۔ وقت مقررہ سے دو گھنٹے تاخیر سے پہونچے سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے پہلے تو دیر سے آنے کے لئے معذرت کی اور اس کے بعد نیلی شرٹ پہنے ایک صحافی کو ٹو کتے ہوئے کہا کہ سماج وادی رنگ کی شرٹ پہنتے تو اچھا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ان کے سامنے فرش پر بیٹھے پریس فوٹو گرافرس کو چھوٹا پترکار کہہ کر مخاطب کیا۔ حالانکہ اس موقع پر حالات ساز گار رہے۔

بتاتے چلیں کہ مراد آباد میں چل رہے سماجوادی پارٹی کے تین روزہ ورکر ٹریننگ کیمپ میں حصہ لینے کے لئے اکھلیش یادو 12 مارچ کو یہاں پہونچے تھے اور دہلی روڈ واقع ہولی ڈے ریجنسی میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اکھلیش یادو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے موجودہ حکومت پر جم کر برسے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جھوٹ کے سہارے چل رہی ہے اور عوام کو دھوکہ دے رہی ہے۔اکھلیش یادو نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کی سابقہ حکومت میں عوامی فلاح بہبود کے لئے جو کام کئے گئے تھے، موجودہ حکومت صرف ان کو اپنے نام سے منسوب کرنے میں لگی ہے۔ اس حکومت کے پاس عوامی فلاح بہبود کا اپناکوئی منصوبہ نہیں ہے ۔


سماجودی پارٹی لیڈر محمد اعظم خاں کو لے کر صحافیوں کے ذریعہ کئے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ اعظم خاں سیکولر سوچ رکھنے والے لیڈر ہیں، یہ حکومت ان کے ساتھ ظلم کر کے جہاں ایک طرف سیکولر سوچ کو کمزور کرنا چاہتی ہے وہیں اقلیتی طبقے کو بھی ہراساں کرنا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی اعظم خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خاں، ان کی اہلیہ اور بیٹے پرہوئے مقدموں میں انصاف کےلئے چل رہی عدالتی کارروئی کو میں خود دیکھ رہا ہوں۔

پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے صحافیوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے تو آپ سوال کر رہے ہو پر تیل کی بڑھتی قیمتوں اور مہنگائی پر موجودہ حکومت سے کچھ کیوں نہیں معلوم کرناچاہتے آپ لو گ۔ جس کے بعد پریس کانفرنس ختم ہو گئی اور اکھلیش یادو جیسے ہی اٹھ کر چلے تو الیکٹرانک میڈیا سے جڑے ایک صحافی نے آگے بڑھ کر یہ سوال کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ سائیکل چلانے سے پیٹ اور کمر کا درد صحیح ہو جاتا ہے، اس کا نسخہ بتائیے، جس کو وہ ٹال گئے ،لیکن صحافی نے اور آگے بڑھ کے یہی سوال پھر دوہرایا جس پر اکھلیش یادوکہتے رہے چوٹ لگ جائے گی۔ صحافی جیسے ہی ان کے اور نزدیک بڑھا تو اکھلیش کی حفاظت میں تعینات ایک جوان نے اسے دھکا دے دیا جس سے وہاں تکرار شروع ہوگئی اور حالات اس قدر سنگین ہوئے کہ اکھلیش یادو کے حفاظتی دستے نے صحافیوں پر اس طرح زور آزمائی کی کہ کئی صحافیوں کو چوٹیں آئیں۔ پھر صحافیوں نے اس بات پر ناراضگی جتائی کہ آخر کمانڈو نے دھکا کیوں دیا۔


یہ تکر ا ر دیکھتے ہی دیکھتے اس قدر طول پکڑ گئی کہ صحافیوں نے وہاں نعرے بازی شروع کردی، بس پھر کیا تھا کہ اکھلیش یادو کی حفاظت میں لگے جوانوں نے صحافیوں کو دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ کچھ صحافی بہ مشکل جان بچا کر فائیو اسٹار ہوٹل سے بھاگے۔ کئی صحافیوں کو تو ہوٹل کے کچن میں پناہ لینی پڑی جنہیں پولس افسران نے بعد میں بہ حفاظت نکالا۔ اسی ہنگامے میں الیکٹرانک میڈیا کے ایک صحافی کے پیر میں چوٹ آئی اور دیگر کئی صحافی بھی معمولی طور پر زخمی ہوگئے۔

اکھلیش یادو رات ہولی ڈے ریجنسی میں رکے اور صبح 11 بجے راہی ہوٹل کے میدان میں چل رہے کیمپ میں پہونچے جہاں انہوں نے پارٹی ورکرس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال انتخابات ہونے ہیں اس لئے سب لوگ تیار رہیں۔ پھر وہ رامپور کے لئے روانہ ہو گئے جہاں پہلے وہ اعظم خاں کی رہائش گاہ پر پہونچے اور ان کی اہلیہ سے ملاقات کر حال چال جانا۔ بعد ازاں وہ جوہر یو نیورسٹی چلے گئے جہاں سے انہوں نے سائیکل ریلی کا افتتاح کیا اور امبیڈ کر پارک تک خود بھی سائیکل چلائی۔ یہ سائیکل ریلی رامپور سے شروع ہوکر لکھنؤ تک پہو نچے گی۔ اس سائیکل ریلی کا مقصد سماج وادی پارٹی کے کارکنان میں جوش و خروش بھرنا ہے۔ اکھلیش یادو امبیڈ کر پارک سے بائی روڈ بریلی کے لئے روانہ ہوئے جہاں سے انہیں دہلی جانا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Mar 2021, 3:11 PM