مرادآباد میں 150 سال پرانا مشنری اسکول سیل کیے جانے پر مسیحی برادری کا احتجاج، کارپوریشن پر زیادتی کا الزام

سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ روچی ویرا بھی مسیحی برادری کی کی حمایت میں آگئی ہیں۔ انتظامیہ کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے انہوں نے مسیحی برادری کے ساتھ مل کر جد و جہد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے مراد آباد میں عیسائی برادری کے ایک اسکول کو سیل کر دیا گیا ہے اور سینکڑوں خاندانوں کو دو ماہ کے اندر گھر خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے۔ یہ کارروائی کارپوریشن نے کی ہے جس کی بڑے پیمانے پر مخالفت کی جا رہی ہے۔ مسیحی برادری کا کہنا ہے کہ کارپوریشن زیادتی کر رہی ہے۔ اس دوران سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ روچی ویرا بھی مسیحی برادری کی کی حمایت میں آگئی ہیں۔ انتظامیہ کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے انہوں نے مسیحی برادری کے ساتھ مل کر جد و جہد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق مرادآباد کے سول لائنز علاقے میں واقع مشنری ٹائٹس ہائی اسکول اور رہائشی کمپلیکس کی لیز ختم ہونے کے بعد میونسپل کارپوریشن نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا اور وہاں میونسپل کارپوریشن کی جائیداد کا بورڈ لگا دیا۔ میونسپل کارپوریشن نے اسکول کی عمارت کو تالے لگا کر اسکول کو بھی سیل کر دیا ہے، جس کے خلاف مسیحی برادری کے لوگ سڑکوں پر اتر کر کارپوریشن کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔

مرادآباد کے سول لائن تھانہ علاقے میں پولیس لائن کے سامنے آزادی سے پہلے سے مسیحی برادری کے لوگ رہائش پذیر ہیں۔ یہاں ایک مشنری ہائی سکول اور عیسائی لوگوں کے لیے رہائشی کالونی ہے۔ لیکن اب انتظامیہ اس جگہ کو ’نزول‘ کی زمین (سرکاری زمین) قرار دے کر ان سے تجاوزات ہٹا رہی ہے۔


مسیحی برادری کے پادری انیل سی لال کا کہنا ہے کہ ہم یہاں تقریباً 150 سال سے رہ رہے ہیں اور یہ اسکول بھی 150 سال سے قائم ہے۔ کسی وجہ سے ہماری لیز مارچ 2024 میں ختم ہوئی اور انتظامیہ کے لوگ یہاں آئے اور اسے سیل کر دیا جبکہ ہمارا کیس ابھی تک عدالت میں زیر سماعت ہے۔ یہاں رہنے والے سینکڑوں خاندانوں کو بھی دو ماہ کے اندر اپنے گھر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ یہاں کئی نسلوں سے رہ رہے ہیں۔

اس معاملے پر مرادآباد میونسپل کمشنر دیویانشو پٹیل کا کہنا ہے کہ تجاوزات اور غیر قانونی قبضہ کے خلاف گزشتہ 4-5 ماہ سے مہم چلائی جا رہی ہے۔ عدالت سے ٹائٹس اسکول کی زمین خالی کرنے کا حکم جاری ہوا ہے۔ یہ 6.29 ایکڑ زمین ہے جس کی قیمت 520 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ میونسپل کارپوریشن نے اسے تجاوزات سے آزاد کروا کر اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ یہاں مفاد عامہ کے کام ہوں گے۔

اس واقعے کے بعد مرادآباد کی ایم پی روچی ویرا بھی عیسائی برادری کی حمایت میں آ گئی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ یہاں کے لوگوں کو بے گھر نہیں ہونے دیں گی اور اس مسئلہ کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھائیں گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ لوگ سو سال سے زائد عرصے سے یہاں رہ رہے ہیں۔ انہیں زبردستی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فی الحال اگر کیس عدالت میں چل رہا ہے تو کوئی افسر یا حکومت عدالت کی نافرمانی نہ کرے۔ بتایا جاتا ہے کہ متعلقہ زمین انتظامیہ نے 23 نومبر 1940 کو سپرنٹنڈنٹ ایم ای مشن کو لیز پر دی تھی۔ الزام ہے کہ لیز حاصل کیے ہوئے فریق کے ذریعے اس پر غیر قانونی قبضہ کرایا گیا ہے اور بغیر اجازت تعمیری کام بھی کرایا گیا ہے۔ ڈی ایم نے لیز کی شرائط کی خلاف ورزی کے الزام میں لیز کو منسوخ کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔