بنگلہ دیش: ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف پرتشدد مظاہرے، 6 افراد ہلاک، 100 سے زیادہ زخمی
سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہزاروں طلباء سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 6 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ 100 سے زائد مظاہرین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں
ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں اور ہزاروں طلبا کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 6 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ 100 سے زائد مظاہرین کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ ڈھاکہ سمیت بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں اسکول، کالج اور مدارس بند کرنے پڑے۔
مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک جن 6 چھ افراد کی موت ہوئی، ان کا تعلق ڈھاکہ، چٹاگانگ اور شمال مغربی رنگ پور سے ہے اور ان میں 3 طلبا بھی شامل ہیں۔ ریزرویشن کے خلاف زیادہ تر تحریکیں یونیورسٹی کیمپس میں چل رہی ہیں۔ اس کے پیش نظر یونیورسٹیوں کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر 4 بڑے شہروں میں پیرا ملٹری فورس بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں جاری تشدد کے باعث پرہجوم مقامات پر بھی خاموشی ہے۔ گزشتہ روز نامعلوم مظاہرین نے مولوٹوف کاک ٹیل دھماکہ خیز مواد استعمال کرتے ہوئے بسوں کو آگ لگا دی تھی۔ کئی شہروں میں بھی تشدد کے چند واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش کی وزارت تعلیم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ’’طلبہ کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام اسکول، کالج، مدارس اور پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کو بند رکھنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔‘‘
درحقیقت، بنگلہ دیش کے طلباء کا کہنا ہے کہ موجودہ ریزرویشن کا نظام بڑی حد تک ہونہار طلباء کے سرکاری خدمات میں داخلہ کو روک رہا ہے۔
خیال رہے کہ کوٹہ سسٹم کے تحت اچھی تنخواہ والی سول سروس سمیت لاکھوں سرکاری ملازمتوں کے عہدوں میں سے نصف سے زیادہ کو مخصوص گروپوں کے لیے محفوظ کر دیا گیا ہے۔ ان گروپوں میں 1971 میں پاکستان سے آزادی کے لیے جنگ میں حصہ لینے والے افراد کے بچے بھی شامل ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کوٹہ سسٹم سے صرف حکومت نواز گروپوں کے بچوں کو فائدہ ہوتا ہے، جو وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حمایت کرتے ہیں۔ حسینہ نے جنوری میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلسل چوتھی مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی۔ اپوزیشن نے اس الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا۔
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے کوٹہ سسٹم کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن کوٹہ سسٹم کے مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مظاہرے اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ اس اسکیم کو مکمل طور پر ختم نہیں کر دیا جاتا۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ نے مظاہرین کا موازنہ ان رضاکار جنگجوؤں سے کیا جنہوں نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران پاکستانی فوج کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
شیخ حسینہ نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران ملک کے آزادی کے لیے جنگ میں شامل ہونے والوں کی اولادوں کے لیے کوٹہ سسٹم کی مخالفت کرنے والوں کی نکتہ چینی کی۔ تاہم کوٹہ سسٹم کے مخالفین کا کہنا ہے کہ صرف نسلی اقلیتوں اور معذوروں کے لیے ہی سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن، جو کہ 6 فیصد ہے، باقی رہنا چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔