بہار: شراب اسمگلنگ کے لیے بچوں کا ہو رہا استعمال، اسکول بیگ سے شراب برآمد
بہار حکومت شراب بندی قانون پر سختی سے عمل کے لیے بھلے ہی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، لیکن شراب مافیا بھی ’تو ڈال ڈال، تو میں پات پات‘ کہاوت کو زمین پر اتارتے ہوئے اسمگلنگ کے نئے طریقے ایجاد کر رہے ہیں۔
بہار حکومت شراب بندی قانون پر سختی سے عمل کے لیے بھلے ہی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، لیکن شراب مافیا بھی ’تو ڈال ڈال، تو میں پات پات‘ کہاوت کو زمین پر اتارتے ہوئے اسمگلنگ کے نئے طریقے ایجاد کر رہے ہیں۔ حال کے دنوں میں ایسے معاملے بھی روشنی میں آئے ہیں جس میں شراب اسمگلنگ کے لیے اسکولی بچوں کا سہارا لیا گیا۔ اس تعلق سے کٹیہار اور آس پاس کے علاقوں میں ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے، جس میں بچوں کے اسکولی بیگ میں شراب کی بوتلیں دکھائی جا رہی ہیں۔ حالانکہ ہم اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کرتے۔
اب یہ ویڈیو ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی آر جے ڈی نے بھی اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ آر جے ڈی نے اس ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے بی جے پی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر حملہ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’بی جے پی اور نتیش کمار یہ شراب اسمگلنگ والے 19 لاکھ روزگار دے سکتے ہیں بس۔‘‘
ویڈیو میں کٹیہار ریلوے اسٹیشن کے پاس کے ہی ایک اسٹیشن (ہالٹ) کو دکھایا گیا ہے جہاں بتایا جا رہا ہے کہ مغربی بنگال سے آنے والی ٹرینوں سے ہر دن شراب کی بڑی کھیپ لائی جاتی ہے۔ ویڈیو دیکھنے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ شراب اسمگلر کوریر (جن بچے یا دیگر لوگوں سے شراب فراہمی کروائی جا رہی ہے) دھیمی رفتار سے چلتی ٹرین یا چین کھینچ کر شراب کی کھیپ اتارتے ہیں اور اسے منزل تک پہنچا رہے ہیں۔
وائرل ویڈیو میں ایک بچے کے اسکولی بیگ میں بھی شراب کی بوتلیں دکھائی جا رہی ہیں جب کہ دیگر کئی لوگوں کے تھیلوں میں بھی شراب بتائی جا رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جنوری مہینے میں دو اسکولی طلبا کے اسکولی بیگ سے شراب برآمد کی گئی تھی، جس کے بعد اسکولی طلبا کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
دوسری طرف آر جے ڈی ترجمان مرتیونجے تیواری بھی کہتے ہیں کہ کٹیہار کی تو ویڈیو سامنے آ گئی، لیکن ریاست میں کئی سرحدی اضلاع ایسے ہیں جہاں شراب کی اسمگلنگ کے لیے بچوں کا استعمال ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بچے پیسے کے لالچ میں اس کاروبار میں لگے ہوئے ہیں۔ بچوں پر پولیس کو شبہ بھی کم ہوتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ریاست میں شراب بندی پوری طرح سے فیل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔