ہفتے میں پانچ بار وکلا سے ملاقات کی وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست عدالت سے خارج
ہائی کورٹ سے گرفتاری کے خلاف وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست کے مسترد ہونے کے آج دوسرے روز راؤز ایونیو کورٹ نے ہفتے میں پانچ بار وکلا سے ملاقات کی بھی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عدالت سے کوئی بھی راحت ملتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ایک دن قبل دہلی ہائی کورٹ نے ان کی گرفتاری کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور آج دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے بھی ان کی دوسری درخواست کو مسترد کر دی ہے۔ اس درخواست میں سی ایم کیجریوال نے وکلاء سے ہفتے میں 5 بار ملاقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ فی الحال جیل میں بند ہیں اور ہفتے میں صرف دو بار اپنے وکلاء سے مل سکتے ہیں۔
عدالت میں سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ کیجریوال کے وکیل وویک جین نے دلیل دی تھی کہ کیجریوال کوئی راحت نہیں، بس اپنے خلاف کئی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے سلسلے میں وکلاء سے اضافی ملاقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وویک جین نے کہا تھا کہ کیجریوال کے خلاف 35 سے 40 مقدمات زیر التوا ہیں۔ ہفتے میں ایک گھنٹہ کسی شخص کو سمجھنے اور ہدایت دینے کے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ سب سے بنیادی قانونی حق ہے، جس کے تحت کیجریوال اپنے وکیل سے ملنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایڈوکیٹ وویک جین نے سنجے سنگھ کے معاملے کا حوالہ دیا جنہیں ہفتے میں 3 ملاقاتوں کی اجازت دی گئی تھی جبکہ ان کے خلاف صرف 5 یا 8 مقدمات درج تھے۔
وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست کے خلاف ای ڈی کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ کیجریوال 5 قانونی ملاقاتوں کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو جیل مینوئل کے خلاف ہے۔ جب کوئی شخص جیل میں ہوتا ہے تو باہر اس کی حیثیت غیر متعلق ہوتی ہے اور اس کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے۔ کیجریوال کو پہلے ہی ہفتے میں 2 ملاقاتیں کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالتی حراست میں بیرونی دنیا سے رابطہ محدود اور قانون کے مطابق ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص جیل سے حکومت چلانے کا انتخاب کرتا ہے تو اسے اس سے مستثنیٰ نہیں سمجھا جا سکتا اور اسے مراعات نہیں دی جا سکتیں۔ ای ڈی کے وکیل نے کہا تھا کہ قانونی ملاقاتوں کا مشاورت کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے ای ڈی کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست کو مسترد کردیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی، جس میں انہوں نے اپنی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اس عرضداشت پر سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے ان کی عرضی کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ تفتیشی ایجنسی کے ذریعہ کیجریوال کی گرفتاری غلط نہیں ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف کیجریوال نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔