وداعی تقریر میں جذباتی ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا
اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ سی جے آئی کی شکل میں جسٹس رمنا کی مدت کار کے دوران ہائی کورٹ میں 224 اسامیاں پُر کی گئیں، عدالت عظمیٰ میں 34 ججوں کی پوری طاقت دکھائی دی۔
ہندوستان کے چیف جسٹس این وی رمنا نے جمعہ کو زیر التوا معاملوں کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور معاملوں کی سماعت کے ایشو پر ضروری دھیان نہیں دینے پر افسوس ظاہر کیا۔ چیف جسٹس اپنی سبکدوشی سے پہلے منعقد الوداعی تقریب میں ان خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے بھرپور تعاون کے لیے سبھی کا شکریہ ادا کیا۔
اپنی وداعی تقریر میں جسٹس رمنا نے کہا کہ ’’ہم سبھی عام آدمی کو فوری اور کم خرچ والا انصاف دینے کے عمل میں بحث اور تبادلہ خیال کے ساتھ آگے بڑھیں اور وہ ادارہ کی ترقی میں تعاون دینے والے پہلے یا آخری نہیں ہوں گے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’لوگ آئیں گے اور جائیں گے، لیکن ادارہ ہمیشہ کے لیے بنا رہتا ہے۔‘‘ جسٹس رمنا نے ادارے کے بھروسہ کی حفاظت کرنے پر زور دیا، جو لوگوں اور سماج سے احترام پانے کے لیے کافی اہم ہے۔
کووڈ-19 وبا کے درمیان عدالتوں کی کارروائیوں پر انھوں نے کہا کہ عدالتوں کو چلانا ترجیح ہے۔ عدلیہ کی ضرورتیں باقی ضرورتوں سے الگ تھیں، اور اس بات پر زور دیا کہ جب تک ’بار‘ تعاون نہیں کرتا، تب تک ضروری تبدیلی لانا مشکل ہوگا، اور کہا کہ ہندوستانی عدلیہ وقت کے ساتھ ترقی پائی ہے اور اسے ایک ہی حکم یا فیصلہ کے ذریعہ متعارف نہیں کرایا جا سکتا، یا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔
جسٹس رمنا کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ پینڈنسی ہمارے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے۔ مجھے یہ قبول کرنا چاہیے کہ معاملوں کو فہرست بند کرنے اور پوسٹ کرنے کا ایشو ان شعبوں میں سے ایک ہے جن پر میں زیادہ دھیان نہیں دے سکا۔ مجھے اس کے لیے افسوس ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ متعلقہ لوگوں نے ماڈیول تیار کرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ سیکورٹی ایشوز اور موافقت کے سبب، بہت ترقی نہیں ہوئی اور اس ایشو کو حل کرنے کے لیے جدید تکنیک کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
اپنی پہلی وداعی تقریر کو ختم کرتے ہوئے جسٹس رمنا نے کہا کہ ’’میں اپنے سبھی ساتھیوں اور بار کے سبھی اراکین کو ان کی سرگرم حمایت اور تعاون کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں یقینی طور سے آپ سبھی کو یاد کروں گا۔‘‘
اس موقع پر اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ سی جے آئی کی شکل میں جسٹس رمنا کی مدت کار کے دوران ہائی کورٹ میں 224 اسامیاں بھری گئیں، ٹریبونل میں 100 سے زائد اراکین کی تقرری کی گئی اور عدالت عظمیٰ میں 34 ججوں کی پوری طاقت دکھائی دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’سی جے آئی کے لیے جو بات باقی ہے، وہ ’قائل کرنے کی صلاحیت‘ ہے، جس کے ساتھ وہ تقرریوں اور اسامیوں کو دور کرنے میں اہل تھے۔‘‘
سی جے آئی کی حصولیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ انھوں نے قانونی برادری کے کارکن کی شکل میں اپنی ذمہ داری نبھائی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سربراہ وکاس سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ ان کی سبکدوشی سبھی کے لیے ایک بڑا خسارہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔