دہلی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں توسیع، 29 اگست کو پیش ہوگی اعتماد کی تجویز!

کیجریوال نے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس ایوان میں اعتماد کی تجویز لانا چاہتا ہوں کہ یہ ایک ایک آدمی ہیرا ہے، ایک نہیں ٹوٹا، بی جے پی کا آپریشن لوٹس دہلی میں آ کر کیچڑ بن گیا۔‘‘

اروند کیجریوال
اروند کیجریوال
user

قومی آواز بیورو

دہلی کی سیاست میں ہلچل تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق 29 اگست کو دہلی اسمبلی میں کیجریوال حکومت اعتماد کی تجویز پیش کرے گی۔ آج دہلی اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا، اور اس میں مزید ایک دن کی توسیع بھی کر دی گئی ہے۔ یعنی اب خصوصی اجلاس 27 اگست تک جاری رہے گا۔ دہلی میں عآپ اور بی جے پی کے درمیان الزامات در الزامات کی سیاست جاری ہے اور خصوصی اجلاس کو ایک دن کے لیے بڑھائے جانے کا فیصلہ کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آج دہلی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس ایوان میں اعتماد کی تجویز لانا چاہتا ہوں کہ یہ ایک ایک آدمی ہیرا ہے، ایک نہیں ٹوٹا۔ بی جے پی کا آپریشن لوٹس دہلی میں آ کر کیچڑ بن گیا۔ لوگ فون کر رہے ہیں کہ کتنے اراکین اسمبلی ٹوٹ گئے، میں کہتا ہوں کہ ایک بھی نہیں ٹوٹنے والا۔ دہلی کی عوام کو بھروسہ دلانے کے لیے اعتماد کی تجویز لانا چاہتا ہوں۔‘‘


اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے لوگوں نے مل کر سازش کی ہے کہ دہلی کی حکومت گرائی جائے۔ کیجریوال نے کہا کہ ’’یہ دہلی کی حکومت جب تک ختم نہیں کریں گے، تب تک یہ اچھا کام کرتے رہیں گے۔ سبھی ملک مخالف طاقتیں ہمارے خلاف ساتھ آ گئی ہیں۔ ان لوگوں نے منیش سسودیا پر جھوٹا الزام عائد کیا۔ کچھ سالوں میں 277 اراکین اسمبلی کو یہ (بی جے پی) خرید چکے ہیں۔ دہلی میں 20 کروڑ روپے قیمت لگائی گئی تھی۔ اگر 20 کروڑ روپے میں ایک رکن اسمبلی خریدا ہے تو 277 اراکین اسمبلی پر 5500 کروڑ روپے خرچ کیے۔ دہلی کے لیے 800 کروڑ روپے رکھے ہیں، تو مجموعی طور پر 6300 کروڑ روپے ہوئے، یہ پیسہ کہاں سے آیا؟‘‘

منیش سسودیا کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ ’’اس ملک میں ایک ہی وزیر تعلیم ہے۔ امریکہ والوں سے پوچھو تو وہ بھی کہتے ہیں کہ وزیر تعلیم منیش سسودیا ہے۔ دنیا کے کسی بھی گوشے میں ملک کے خلاف کوئی خبر چھپتی ہے تو بہت ہی تکلیف ہوتی ہے۔ پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔