یو پی بی جے پی میں انتشار! کیشو موریہ کی حمایت میں اترے سابق وزیر سنیل بھرالا، ریاستی صدر سے استعفیٰ طلب کیا
بی جے پی لیڈر سنیل بھرالا نے کہا، ’’پارٹی میں ایک روایت رہی ہے۔ کلراج مشرا، ونے کٹیار وغیرہ جیسے سابق صدور نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تنظیم کا اصل کارکن وہی ہے جو کرسی سے پہلے پارٹی کی بہتری چاہے‘‘
لکھنؤ: بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتر پردیش یونٹ گزشتہ کئی دنوں سے سرخیوں میں ہے اور اندرونی تنازعہ اب ظاہر بھی ہونے لگا ہے۔ اب بی جے پی لیڈر نے یو پی بی جے پی سربراہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یوپی حکومت میں سابق وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر پنڈت سنیل بھرالا نے بھوپیندر چودھری سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹ لکھی۔ اس دوران انہوں نے اس تنظیم کے بارے میں یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کی باتوں کا بھی ذکر کیا۔
سنیل بھرالا نے کیشو پرساد موریہ کی پوسٹ میں کہے گئے قول ’تنظیم حکومت سے بڑی ہوتی ہے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’ویسے یہ پنڈت دین دیال جی پارٹ 3 پر لکھا ہے۔ اس بیان پر میری سمجھ میں تنظیم کی ذمہ داری بھی بڑی ہوتی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کا مطلب یہی ہوگا کہ شکست کی سب سے بڑی ذمہ داری خود تنظیم پر عائد ہوتی ہے۔ اس لیے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری کو اس شکست کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے بغیر کسی تاخیر کے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’بی جے پی میں ایسی روایت رہی ہے، جہاں کلراج مشرا، ونے کٹیار وغیرہ جیسے اس وقت کے صدور نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تنظیم کا اصل کارکن وہ ہے جو اپنی کریس سے پہلے اپنی تنظیم اور پارٹی کے بارے میں سوچے۔‘‘
دریں اثنا، یو پی بی جے پی کی اندرونی سیاست پر پارٹی لیڈر کرپا شنکر سنگھ نے کہا، ’’شکست کی ذمہ داری اجتماعی ہے، لوک سبھا انتخابات میں شکست کے ذمہ دار دوسروں پر الزام لگانا چھوڑ دیں۔ کارکنوں کی بات نہیں سنی جا رہی ہے۔ بی جے پی کے ڈویژنل صدوری کی تقریبات میں خلل پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عہدیداران ہماری بات سنیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔