مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف سینٹرل ٹری یونین کا بھارت بند

یونین نے کہا کہ بند کی کال ملازمین، کسانوں اور عام شہریوں کو متاثر کرنے والی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف دی گئی ہے۔ حکومت نے حال ہی میں پی ایف پر سود کو 8.5 فیصد سے کم کر کے 8.1 فیصد کر دیا ہے۔

بھارت بند، علامتی تصویر آئی اے این ایس
بھارت بند، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال اور ہریانہ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سنٹرل ٹریڈ یونین کے 48 گھنٹے کے بھارت بند کا اثر نظر آنے لگا ہے۔ مغربی بنگال میں بائیں بازو کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ بنگال کے جادو پور میں بائیں بازو کے کارکنان سڑک پر احتجاج کر رہے ہیں۔ وہیں ہاوڑہ میں ملازمین نے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور اسے بند کر دیا۔

وہیں ہریانہ میں بھی بھارت بند کا اثر نظر آرہا ہے۔ بند کی وجہ سے 3 ہزار بسوں کے پہیے رک گئے ہیں۔ ہریانہ میں روڈ ویز ملازمین کئی مطالبات کو لے کر طویل عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ پرانی پنشن کی بحالی، کچے ملازمین کو مستحکم کرنے اور نجکاری کے خلاف بند کی کال دی گئی ہے۔ ہریانہ میں ملازمین نے بند کی مکمل حمایت کی ہے۔ شٹ ڈاؤن دو روز تک جاری رہے گا۔ بند کی وجہ سے دہلی-آگرہ اور دیگر طویل راستوں پر خدمات متاثر ہوئی ہیں۔


یونین نے کہا کہ 28 اور 29 مارچ کو بلایا گیا یہ بند ملازمین، کسانوں اور عام شہریوں کو متاثر کرنے والی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔ یونین کے مطابق مرکز کی مودی حکومت مسلسل ملازمین کو نشانہ بنا رہی ہے۔ حکومت نے حال ہی میں پی ایف پر سود کو 8.5 فیصد سے کم کر کے 8.1 فیصد کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ پٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بینک یونینوں نے بھی 28 اور 29 مارچ کو دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ بینک ملازمین نجکاری کے خلاف بند میں شامل ہوئے ہیں۔

ملک بھر میں کارکنوں کی بڑی تعداد بند میں حصہ لے رہی ہے۔ ایسے میں بند کا اثر بینک، ریلوے، سڑک ٹرانسپورٹ اور بجلی جیسی خدمات پر پڑ سکتا ہے۔ سنٹرل ٹریڈ یونین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سنٹرل ٹریڈ یونین اور علاقائی ایسوسی ایشن نے حال ہی میں دہلی میں ایک میٹنگ کی تھی۔ میٹنگ میں بھارت بند کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ یونین کے مطابق بھارت بند کی کال مرکزی حکومت کی عوام مخالف اور ملک مخالف پالیسیوں کے خلاف دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔