مرکز کی مودی حکومت نے شمال مشرق میں تعینات آئی اے ایس-آئی پی ایس افسروں کا اسپیشل بھتہ ختم کرنے کا کیا اعلان
ڈی او پی ٹی نے 23 ستمبر 2022 کو ایک مختصر حکم میں کہا کہ حکومت نے شمال مشرقی خطہ میں کام کر رہے اے آئی ایس افسران کو دیے جا رہے اسپیشل بھتوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
شمال مشرق میں تعینات آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف ایس افسران کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ مرکز کی مودی حکومت نے شمال مشرقی خطہ میں تعینات آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف ایس افسران کو دیا جانے والا اسپیشل بھتہ فوری اثر سے واپس لے لیا ہے۔ کل ہند سروسز کے شمال مشرقی کیڈر کے افسران کو حوصلہ افزائی کی شکل میں ملنے والا یہ بھتہ دیگر بھتوں سے الگ تھا، جو اپنی اصل تنخواہ کے 25 فیصد کے برابر تھا۔ اب حکومت نے اس اسپیشل بھتہ کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
حکومت نے 10 فروری 2009 کو اس خصوصی گرانٹ کے لیے ایک حکم جاری کیا تھا، جسے ’آل انڈیا سروسز کے شمال مشرقی کیڈر سے متعلق افسران کے لیے اسپیشل بھتہ‘ کہا جاتا ہے۔ تین کل ہند سروسز (اے آئی ایس) ہیں- آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف ایس۔ ان سروسز کے افسران ریاست/ریاست یا ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے کیڈر میں سروسز دیتے ہیں۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف پرسونل اینڈ ٹریننگ (ڈی او پی ٹی) نے 23 ستمبر 2022 کو ایک مختصر حکم میں کہا کہ حکومت نے شمال مشرقی خطہ میں کام کر رہے اے آئی ایس افسران کو دیئے جا رہے مختلف حوصلہ افزائی/اسپیشل بھتوں کا تجزیہ کرنے کے بعد اسے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 2007 اور 2017 کے درمیان جاری چار احکامات کے ذریعہ سے افسران کو حوصلہ افزائی/اسپیشل بھتے دیئے گئے تھے۔
سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ اس حالیہ قدم سے سرکاری خزانے کو بھی کچھ پیسے کی بچت ہوگی۔ 10 فروری 2009 کے حکم کے علاوہ 22 جنوری 2007، 16 فروری 2009 اور 5 ستمبر 2017 کو جاری احکام بھی واپس لیے گئے ہیں۔ جنوری 2007 میں جاری حکم میں ریٹائرمنٹ کے بعد رہائش سے متعلق سہولتوں کی جانکاری ہے۔
بہرحال، کئی سینئر سول سروس افسران نے حکومت کے اس فیصلے پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے بغیر کسی صلاح و مشورہ کے اچانک سے یہ یکطرفہ فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ ایک طرح سے خدمات کی شرائط کو بدلنے جیسا ہے، جو کسی افسر کے ڈیوٹی جوائن کرنے سے پہلے کی جاتی ہے۔ مرکزی حکومت کے خزانے پر ان بھتوں کا کوئی بہت زیادہ بوجھ نہیں پڑتا ہے۔ لیکن یہ ایسے افسران کے پرسنل فائنانس کو ضرور متاثر کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔