مودی اور ممتا حکومت کے درمیان جاری ’جنگ‘ افسروں کے لیے بنا ’جی کا جنجال‘
بی جے پی صدر کے قافلے پر حملہ کے بعد مودی حکومت اور ممتا حکومت کے درمیان شروع جنگ افسران کے لیے پریشان کن ثابت ہو رہا ہے۔ مرکز نے بنگال کے 3 آئی پی ایس افسروں کو مرکزی وزارت داخلہ سے اٹیچ کر دیا ہے۔
مغربی بنگال دورہ پر بی جے پی صدر جے پی نڈّا کے قافلہ پر ہوئے حملہ کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں مرکز کی مودی حکومت اور مغربی بنگال کی ممتا حکومت کے درمیان جو جنگ شروع ہوئی ہے، اس کی آگ میں افسران جھلستے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس معاملہ پر مرکز کے ذریعہ طلب کیے جانے پر ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کے ذریعہ جانے سے انکار کے بعد اب مرکزی وزارت داخلہ نے ان 3 آئی پی ایس افسران کو نشانے پر لے لیا ہے جو ریاست میں نڈّا کی سیکورٹی کے ذمہ دار تھے۔
دراصل ہفتہ کے روز امت شاہ کی وزارت نے ریاست کے ان تین آئی پی ایس افسران کو سنٹرل ڈیپوٹیشن پر بلا لیا ہے جو نڈّا کے دورے کے دوران ان کی سیکورٹی کے ذمہ دار تھے۔ ان آئی پی ایس افسران کے نام راجیو مشرا، پروین کمار اور بھولا ناتھ پانڈے ہیں۔ ان سبھی کو سنٹرل ڈیپوٹیشن پر جانے کا حکم دیتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ سے اٹیچ کر دیا گیا ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری سابق بی جے پی صدر امت شاہ کے پاس ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ ان سبھی پر یہ کارروائی سیکورٹی میں ہوئی چوک کے لیے کی گئی ہے، کیونکہ یہ تینوں ہی بنگال دورے پر جے پی نڈّا کی سیکورٹی کے لیے ذمہ دار تھے۔ لیکن مانا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی مغربی بنگال کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کے مرکز کے نوٹس پر حاضر ہونے سے انکار کے سبب کی گئی ہے۔ دراصل نڈّا معاملہ پر وزارت داخلہ نے ریاست کے چیف سکریٹری الاپن بندوپادھیائے اور ڈی جی پی ویریندر کو وضاحت کے لیے طلب کیا تھا۔ لیکن دونوں نے دہلی پہنچنے سے معذرت کر لی۔
ترنمول کانگریس نے ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو نوٹس بھیجنے کو سیاسی مقصد سے متاثر قرار دیا۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا کو بھیجے خط میں نوٹس کو ’سیاسی بدلہ‘ قرار دیا ہے۔ بنرجی نے تین صفحات کے خط میں کہا کہ ’لاء اینڈ آرڈر‘ سبجیکٹ آئین کی ریاستی فہرست کے ساتویں شق کے تحت ریاست کے اختیار میں آتا ہے۔ نظامِ قانون کی حالت کے ضمن میں دونوں افسران کو بات چیت کے لیے یا کسی بھی طرح کیسے بلا سکتے ہیں؟ کیا آپ ہندوستانی آئین اور کسی دیگر قانون کے تحت ریاست کے نظامِ قانون کے تعلق سے مداخلت کر سکتے ہیں؟‘‘
واضح رہے کہ مغربی بنگال کے دو روزہ دورے پر گئے بی جے پی صدر جے پی نڈّا کے قافلے پر مبینہ طور سے ترنمول کانگریس کی یوتھ یونٹ کے کارکنوں نے جمعرات کی صبح اس وقت حملہ کیا تھا جب وہ بی جے پی کارکنان کی میٹنگ کو خطاب کرنے ڈائمنڈ ہاربر جا رہے تھے۔ اس واقعہ کو لے کر ایک بار پھر مرکزی حکومت اور ممتا حکومت کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس درمیان مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھڑ نے نڈّا کے قافلے پر حملہ معاملہ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک رپورٹ بھی سونپ دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔