ذات پر مبنی مردم شماری: کانشی رام کی قائم کردہ ’بامسیف‘ نے کیا ’بھارت بند‘ کا اعلان
آنجہانی کانشی رام کی قائم کردہ تنظیم بامسیف نے ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف 25 مئی کو بھارت بند کی کال دی ہے
نئی دہلی: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے ذات پر مبنی مردم شماری کے حوالہ سے کل جماعتی اجلاس طلب کئے جانے کے ایک دن بعد بی ایس پی کے بانی آنجہانی کانشی رام کی قائم کردہ تنظیم ’آل پارٹی بیکورڈ اینڈ مائنارٹی کمیونیٹیز ایمپلائیز فیڈریشن (بامسیف) نے ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف 25 مئی کو بھارت بند کی کال دی ہے۔
خیال رہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے جبکہ اس معاملہ پر سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں میں اتفاق رائے قائم نہیں ہو پائی ہے۔ تاہم، 1971 میں وجود میں وانے والی بامسیف کی طرف سے دی گئی بھارت بند کی کال نے منگل کے روز ٹوئٹر پر ماحول گرم کر دیا ہے۔
بامسیف کے بھارت بند کو بائیں بازو سمیت سماجی انصاف کے لیے جدوجہد والی کئی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور اس نے ذات پر مبنی مردم شماری کو بحث میں لا دیا ہے۔ وہیں، بی جے پی حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کرتی ہے اس کا ماننا ہے کہ اس سے سماج میں تقسیم پیدا ہوگی۔
بھارت بند کے ایک منتظم نے کہا کہ بند کے دوران ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف احتجاج کے علاوہ ای وی ایم ہیکنگ اور پرائیویٹ سیکٹر میں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کے ریزرویشن کے نفاذ جیسے مسائل کو بھی اٹھایا جائے گا۔
بھارت بند کو بامسیف کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی، بہوجن کرانتی مورچہ اور راشٹریہ او بی سی مورچہ نے بھی حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ بامسیف کی جانب سے اہم طور مندرجہ ذیل مطالبات کئے گئے ہیں:
1. ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے
2. انتخابات میں ای وی ایم دھاندلی کی جانچ ہو اور اس پر لگام لگائی جائے
3. نجی شعبہ میں او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی کو ریزرویشن فراہم کیا جائے
4. پرانی پنشن اسکیم کو بحال کیا جائے
5. این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کا عمل منسوخ کیا جائے
6. کسانوں کو ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی فراہم کی جائے
7. اوڈیشہ اور مدھیہ پردیش میں پنچایت انتخابات کے دوران او بی سی کو علیحدہ سے ریزرویشن فراہم کیا جائے
8. نئے لیبر قوانین سے تحفظ فراہم کیا جائے
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔