آندھرا پردیش میں ذات پر مبنی مردم شماری شروع، 10 دنوں میں 1.6 کروڑ کنبوں کے سروے کا حکم
ذات پر مبنی سروے کی شروعات وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی کے ذریعہ 19 جنوری کو وجئے واڑہ میں ڈاکٹر امبیڈکر کی 125 فٹ اونچے مجسمہ کی رونمائی رسم کے ساتھ کی گئی ہے۔
بہار کے بعد اب آندھرا پردیش میں بھی حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کی شروعات کر دی ہے۔ ریاستی حکومت کے منصوبوں کو ضرورت مندوں تک پہنچانے کے مقصد سے یہ عمل شروع کیا گیا ہے۔ ذات پر مبنی یہ سروے 10 دنوں تک چلے گا۔ لوک سبھا انتخاب سے ٹھیک پہلے اس ذات پر مبنی سروے کو لے کر سرگرمیاں شروع ہونے سے سیاسی ہلچل بھی بڑھ گئی ہے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا واحد مقصد ریاست کے فلاحی منصوبوں کو اس کے حقداروں تک پہنچانا ہے۔ سروے کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی مستقبل میں ان لوگوں کی ترقی کے لیے منصوبے بنائے جا سکیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ذات پر مبنی سروے کی شروعات وائی ایس آر کانگریس کے صدر اور وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی کے ذریعہ جمعہ (19 جنوری) کو وجئے واڑہ میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی 125 فٹ اونچے مجسمہ کی رسم رونمائی کے ساتھ ہی ہو گئی۔ اس اسٹیچو کو ’سماجی انصاف کا مجسمہ‘ نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست کے وزیر برائے فلاحِ پسماندہ طبقہ اور اطلاعات و رابطہ عامہ سی ایچ شرینواس وینوگوپال کرشنا نے 18 جنوری کی شام ہی راجمندری میں نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ بہار کے بعد وسیع ذات پر مبنی سروے کرنے والا آندھرا پردیش ملک کی دوسری ریاست ہوگا۔ کرشنا نے یہ بھی کہا تھا کہ اس سے ریاستی حکومت کو سب سے پسماندہ طبقہ کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی تاکہ فلاحی منصوبوں کو ضرورت مندوں تک پہنچایا جا سکے۔
وینوگوپال کرشنا نے ذات پر مبنی سروے سے متعلق تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے یہ بھی بتایا تھا کہ گھر گھر سروے کے ذریعہ درست اعداد و شمار جمع کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس کے لیے تین لاکھ سے زیادہ گاؤں اور وارڈ سکریٹریٹ ملازمین اور سویم سیوکوں کی مدد لی جائے گی۔ ریاست کے چیف سکریٹری (منصوبہ) ایم گریجا شنکر کا کہنا ہے کہ یہ گاؤں اور وارڈ سکریٹریٹ ملازمین اور سویم سیوک 19 جنوری سے مجموعی طور پر 1.6 کروڑ کنبوں کا احاطہ کریں گے۔ ان میں دیہی علاقوں میں 3.56 کروڑ آبادی (1.2 کروڑ کنبے) اور شہری علاقوں میں تقریباً 1.3 کروڑ آبادی (44 لاکھ کنبے) سروے کے دائرے میں آئیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔