عتیق اور اشرف کے قتل کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا، سابق جج کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ

وکیل وشال تیواری نے عتیق و اشرف کے قتل معاملے میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ایک کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور 2017 سے اتر پردیش میں ہوئے 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عتیق احمد اور اشرف احمد</p></div>

عتیق احمد اور اشرف احمد

user

قومی آواز بیورو

گینگسٹر سے سیاستدان بنے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کی پولیس حفاظت میں ہلاکت کے ایک دن بعد سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ اس میں سپریم کورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے کر قتل کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے اتوار کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں ایک آزاد ماہر کمیٹی اور اتر پردیش میں 2017 سے اب تک 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو صحافیوں کے بھیس میں تین حملہ آوروں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جب پولس اہلکار انہیں ہفتہ کی رات اتر پردیش کے پریاگ راج کے ایک میڈیکل کالج میں جانچ کے لیے لے جا رہے تھے۔


درخواست میں کہا گیا ہے کہ فرضی پولیس مقابلوں کی قانون میں کوئی جگہ نہیں ہے اور ایک جمہوری معاشرے میں پولیس کو حتمی انصاف کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کیونکہ سزا دینے کا اختیار صرف عدلیہ کے پاس ہے۔ عتیق کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا کہ پولیس کی اس طرح کی کارروائی سے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔