اتر پردیش: پرالی جلانے والے کسانوں کے خلاف معاملہ درج، پرینکا گاندھی کا یوگی حکومت پر حملہ
پرالی جلانے سے متلق 2000 کسانوں کے خلاف 1100 سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں ہی مختلف ریاستوں میں تقریباً 144 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔
اتر پردیش میں پرالی جلانے کو لے کر ایک نیا ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ یوگی حکومت میں 2000 کسانوں کے خلاف اب تک 1100 سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے اندر ہی مختلف اضلاع میں تقریباً 144 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔ پولس نے بلرام پور میں 15، بہرائچ اور کشی نگر میں 8-8، علی گڑھ، بستی اور ہردوئی میں 7-7 اور رام پور، شاہجہاں پور، سدھارتھ نگر میں 6-6 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں سہارنپور میں پرالی جلانے کو لے کر چھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ اتر پردیش کے پولس ڈائریکٹر جنرل ایچ سی اوستھی نے سبھی ضلع پولس سربراہان کو فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے سخت ہدایت دی ہے، جس میں گرام سمیتیوں اور گرام پردھانوں کو شامل کر کے فصل جلانے کے خلاف بیداری پھیلانے اور فصل کے باقایات کے مناسب نمٹارے کے لیے ترغیب کی گئی ہے۔
ریاست کے ڈی جی پی ہیڈکوارٹر میں سینئر افسران نے کہا کہ ایڈیشنل چیف سکریٹری زراعت نے ڈی جی پی کو مطلع کیا تھا کہ بار بار ہدایت کے باوجود پرالی جلانے کے معاملوں میں کمی نہیں آ رہی ہے۔ اے ڈی جی قانون اور انتظام، پرشانت کمار نے کہا کہ سپریم کورٹ حالت کی نگرانی کر رہا ہے اور ضلع پولس سربراہان سے کہا گیا ہے کہ وہ پرالی جلانے کو روکنے کے لیے دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کسانوں کے خلاف اٹھائے گئے ان اقدامات کو لے کر یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پرینکا نے ایک ٹوئٹ کر کے سوال کیا ہے کہ کیا آلودگی کے لیے صرف کسان ذمہ دار ہیں؟ آلودگی پھیلانے کے اصل ذمہ داروں پر کارروائی کب ہوگی؟ پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے "کیا آلودگی کے لیے صرف کسان ذمہ دار ہیں؟ آلودگی پھیلانے کے اصلی ذمہ داروں پر کارروائی کب ہوگی؟ کسان کا ووٹ- قانونی، کسان کا دھان- قانونی، کسان کی پرالی- غیر قانونی؟"
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے بھی کسانوں کے خلاف کیس درج کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ بی کے یو نے کسانوں کے خلاف مقدمے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کسانوں کا استحصال نہیں روکنے پر تحریک کی دھمکی دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔