70 سالوں میں جو پونجی جمع ہوئی تھی، اسے ’متروں‘ کے ہاتھ بیچا جا رہا: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’سڑک، ریلوے، بجلی سیکٹر، پٹرولیم پائپ لائن، ٹیلی کام، کانکنی، ائیرپورٹ، اسٹیڈیم... یہ سب کس کو دیا جا رہا ہے؟ ان سب کو بنانے میں 70 سال لگے ہیں، یہ 4-3 لوگوں کو دیا جا رہا ہے۔‘‘

راہل گاندھی پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے، تصویر قومی آواز/ویپن
راہل گاندھی پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے، تصویر قومی آواز/ویپن
user

تنویر

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران مودی حکومت کی نیشنل مونیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی) کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’انھوں نے سب کچھ فروخت کر دیا۔ مرکزی حکومت نے نوجوانوں کے ہاتھوں سے روزگار چھین لیا۔ پی ایم مودی صرف اپنے ’متروں‘ کی مدد کر رہے ہیں۔ کورونا میں حکومت نے عوام کی کوئی مدد نہیں کی۔‘‘

راہل گاندھی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت کی کئی پالیسیوں کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’سڑک، ریلوے، بجلی سیکٹر، پٹرولیم پائپ لائن، ٹیلی کام، ویئر ہاؤسنگ، کانکنی، ائیرپورٹ، پورٹ، اسٹیڈیم... یہ سب کس کو دیا جا رہا ہے؟ ان سب کو بنانے میں 70 سال لگے ہیں۔ یہ صرف تین چار لوگوں کو دیا جا رہا ہے، آپ کا مستقبل فروخت کیا جا رہا ہے۔ تین چار لوگوں کو تحفے میں یہ سب کچھ دیا جا رہا ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے میڈیا کے سامنے کچھ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’حکومت نے 400 اسٹیشن، 150 ٹرینیں، پاور ٹرانسمیشن کا نیٹورک، پٹرولیم کا نیٹورک، سرکاری گوداموں، 25 ائیرپورٹ اور 160 کوئلہ کانوں کو فروخت کر دیا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے وقت بھی ایسی ہی اجارہ داری تھی۔ ہم غلامی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘‘


اس دوران راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح سے نجکاری کے خلاف نہیں ہیں، بلکہ نجکاری کو لے کر صحیح سمت اور روش اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم خسارے والی کمپنی کی نجکاری کرتے تھے نہ کہ ریلوے جیسے اہم محکمہ کی۔ اب نجکاری اجارہ داری قائم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔ اجارہ داری سے روزگار ملنا بند ہو جائے گا۔‘‘

پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کے ساتھ سابق مرکزی وزیر مالیات پی چدمبرم بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت نے بغیر کسی ہدف اور پیمانہ طے کیے اتنا بڑا فیصلہ کر لیا۔ کسی سے بات چیت بھی نہیں کی گئی۔ نیتی آیوگ میں سب کچھ طے ہو گیا۔ اس عمل کے بعد پبلک سیکٹر نہیں بچے گا۔‘‘ پی چدمبرم نے یہ بھی کہا کہ ’’وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے اس سے 6 لاکھ کروڑ جمع کرنے کی بات کہی ہے، جب کہ وزیر اعظم نے گزشتہ تین ایامِ آزادی کو 100 لاکھ کروڑ کے انفراسٹرکچر پائپ لائن کا اعلان کر چکے ہیں۔ یہ گھوٹالہ ہے۔‘‘


واضح رہے کہ مرکزی وزیر مالیات سیتارمن نے پیر کے روز چھ لاکھ کروڑ روپے کی نیشنل مانیٹائزیشن پائپ لائن کا اعلان کیا۔ اس کے تحت مسافر ٹرین، ریلوے اسٹیشن سے لے کر ہوائی اڈے، سڑکیں اور اسٹیڈیم کا مانیٹائزیشن شامل ہیں۔ ان بنیادی ڈھانچہ سیکٹرس میں نجی کمپنیوں کو شامل کرتے ہوئے وسائل جمع کیے جائیں گے اور ملکیتوں کا ڈیولپمنٹ کیا جائے گا۔ نجی سرمایہ حاصل کرنے کے لیے چنئی، بھوپال، وارانسی اور وڈودرا سمیت ہندوستانی ہوائی اڈہ اتھارٹی کے تقریباً 25 ہوائی اڈے، 40 ریلوے اسٹیشنوں، 15 ریلوے اسٹیڈیم اور کئی ریلوے کالونی کی شناخت کی گئی ہے۔ انھیں نجی سیکٹر کی سرمایہ کاری سے تیار کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔