کلکتہ ہائی کورٹ کی جج موسمی بھٹاچاریہ نے ٹاٹا سنگور کیس سے خود کو الگ کیا
بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی کے بعد ٹاٹا گروپ کے اس وقت کے چیئرمین رتن ٹاٹا نے سنگور میں نینو پروجیکٹ کے لیے پلانٹ نہ لگانے کا اعلان کیا اور پھر یہ پلانٹ گجرات کے سانند میں لگایا
کلکتہ ہائی کورٹ کی جج موسمی بھٹاچاریہ نے ٹاٹا موٹرس لمیٹڈ اور مغربی بنگال انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے مابین جاری اس مقدمے کی سماعت سے خود کو علاحدہ کر لیا ہے، جس میں ہگلی ضلع کے سنگور میں چھوڑی ہوئی زمین پر سرمایہ کاری کی وجہ سے ٹاٹا موٹرس لمیٹڈ (ٹی ایم ایل) کے حق میں دیئے گیے ٹریبونل کے فیصلے کو مغربی بنگال انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ڈبلیو بی آئی ڈی سی) میں چیلنج کیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹاٹا موٹرس نے اپنی چھوٹی ’نینو‘ کار پروجیکٹ کے لیے پہلے سنگور میں پلانٹ لگانے کی تیاری شروع کی تھی، جسے بعد میں روک دیا گیا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں 3 رکنی ثالثی ٹریبونل نے ریاستی حکومت کو کمپنی کو معاوضے کے طور پر باقی 765.78 کروڑ روپئے اور ستمبر 2016 سے اس پر 11 فیصد کی شرح سے سود ادا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ڈبلیو بی آئی ڈی سی نے اس فیصلے کو کلکتہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ یہ کیس جسٹس بھٹاچاریہ کی بنچ کو دیا گیا لیکن انہوں نے سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی خود کو اس سے علاحدہ کر لیا۔
قابل ذکر ہے کہ 2006 میں زبردست اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آنے کے بعد بدھ دیو بھٹاچاریہ کی قیادت میں اس وقت کی حکومت نے ٹاٹا موٹرس کے نینو کار کے پروجیکٹ کے لیے سینگور میں زمین الاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت کی جانب سے اس منصوبے کے لیے اراضی کا حصول مکمل ہونے کے بعد وہاں فیکٹری لگانے کا کام شروع ہوا۔ اس معاملے میں دشواری اس وقت پیش آئی جب کچھ زمین مالکان نے معاوضے کے چیک قبول کرنے سے انکار کر دیا اور زمین کے حصول( Land Acquisition) کے خلاف تحریک شروع کر دی۔ ریاست میں اس وقت کی اہم اپوزیشن پارٹی ترنمول کانگریس کی لیڈر اور موجودہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے حصول اراضی کے خلاف اس تحریک کی قیادت کی تھی۔
بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی کے بعد ٹاٹا گروپ کے اس وقت کے چیئرمین رتن ٹاٹا نے آخر کار سنگور میں نینو پروجیکٹ پلانٹ نہ لگانے کا اعلان کیا اور پھر یہ پلانٹ گجرات کے سانند میں لگایا۔ 2011 میں اقتدار میں آنے کے بعد ممتا بنرجی کی زیر قیادت والی ریاستی کابینہ کے پہلے فیصلوں میں سے ایک یہ بھی تھا کہ سنگور میں تمام زمین مالکان کو زمین واپس کر دی جائے۔ بہرحال، کلکتہ ہائی کورٹ کی جج موسمی بھٹاچاریہ کے خود کو اس کیس سے علاحدہ ہونے کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ چیف جسٹس اس کیس کو کس بنچ کو سونپتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔