ضمنی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے دو وزرائے اعلیٰ کے لئے جھٹکا، کیا عہدے سے رخصت ہوں گے؟

جے رام ٹھاکر نے لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کی جیت کی وجہ سابق وزیر اعلیٰ ویر بھدر سنگھ کی اہلیہ پرتبھا سنگھ کو میدان میں اتار کر جذباتی داؤ کھیلنے کو قرار دیا۔

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: تیس اکتوبر کو ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج گزشتہ روز منگل کے آئے، جن کے نتائج بی جے پی کے دو وزرائے اعلیٰ کے لئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ بی جے پی نے گزشتہ چھ مہینے کے دوران اپنے چار وزرائے اعلیٰ کو تبدیل کیا ہے، لہذا ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر اور ان کے کارناٹک کے ہم منصب بسوراج ایس بومئی کے لئے یہ انتخابی نتائج باعث تشویش ہو سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ بی جے پی نے گجرات میں وجے روپانی، کرناٹک میں بی ایس یدی یورپا اور اتراکھنڈ میں ترویندر سنگھ راوت اور تیرتھ سنگھ راوت کو تبدیل کیا ہے۔

ہماچل میں بی جے پی کی ہار سب سے زیادہ شرمناک ہے جہاں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے تین اسمبلی سیٹوں اور ایک لوک سبھا سیٹ کو اپنے نام کر لیا۔ ہماچل پردیش کے وزیر اعلی جے رام ٹھاکر نے ہار قبول کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ان نتائج سے سبق حاصل کرے گی۔


جے رام ٹھاکر نے لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کی جیت کی وجہ سابق وزیر اعلیٰ ویر بھدر سنگھ کی اہلیہ پرتبھا سنگھ کو میدان میں اتار کر جذباتی داؤ کھیلنے کو قرار دیا۔ نیز انہوں نے پارٹی کارکنان سے کہا کہ وہ نتائج سے مایوس نہ ہوں اور اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریاں شروع کریں۔ ہماچل پردیش میں کچھ مہینے بعد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں لیکن یہ حقیقت انہیں اپنے عہدے کے حوالہ سے فکر سے راحت کی وجہ نہیں ہو سکتی۔

ادھر، بومئی کو الگ طرح کے چیلنج کا سامنا ہے۔ دو اسمبلی سیٹوں کے لئے 30 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات لنگایت لیڈر کے لئے پہلا بڑا امتحان تھا۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت کے ساتھ طویل غوروخوض کے بعد یدی یورپا کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، جس کے بعد بومئی کو ان کی جگہ وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔


جہاں بی جے پی نے جنتا دل (سیکولر) سے سنگدی سیٹ چھینی، وہیں وزیر اعلیٰ کے آبائی علاقہ ہنگل میں بی جے پی کی ہار بومئی کے لئے ایک جھٹکا ہے۔ اس ہار سے انہیں اس لئے بھی تکلیف ہوگی کیوں کہ وزیر اعلیٰ نے انتخابات سے قبل اس سیٹ پر زبردست تشہیر کی تھی۔ اس کے علاوہ اس ہار کی وجہ سے وہ پارٹی کی ریاستی یونٹ میں خود کو مضبوط کرنے کا ایک موقع اور چوک گئے ہیں۔ تاہم بومئی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’جمہوریت میں ہار جیت ہونا عام بات ہے۔‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔