’2051 تک آسام میں مسلمانوں کی اکثریت ہو جائے گی‘، وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے پھر دیا مسلم منافرت والا بیان

ہیمنت بسوا سرما نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ریاست میں مسلم آبادی ہر 10 سال میں تقریباً 30 فیصد بڑھ رہی ہے، اس طرح سے آسام میں 2051 تک مسلمان اکثریت میں آ جائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما مسلم منافرت پر مبنی بیان دینے کے لیے مشہور ہیں۔ ایک بار پھر انھوں نے مسلمانوں کے تئیں اپنی نفرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 2051 تک آسام میں مسلمانوں کی اکثریت ہو جائے گی۔ یعنی آنے والے سالوں میں مسلمانوں کی آبادی بہت تیزی کے ساتھ بڑھنے والی ہے۔

یہ دعویٰ ہیمنت بسوا سرما نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ انھوں نے اس تعلق سے کچھ اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں مسلم آبادی ہر دس سال میں تقریباً 30 فیصد بڑھ رہی ہے۔ اس طرح سے دیکھا جائے تو آسام میں مسلم اور ہندو آبادی 2041 تک تقریباً برابر ہو جائے گی، اور پھر 2051 میں مسلم آبادی اتنی ہو جائے گی کہ وہ اکثریت بن جائیں گے۔ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ مسلمان اب آسام کی آبادی کا 40 فیصد ہو چکے ہیں۔ یہ حقیقت ہے اور انھیں اکثریت میں آنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔


وزیر اعلیٰ سرما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہر دس سال میں ہندوؤں کی آبادی محض 16 فیصد بڑھ رہی ہے۔ یہ حالات فکر انگیز ہیں اور اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کی حکومت نے مسلم طبقہ کے درمیان آبادی میں ہو رہے اضافہ کو کم کرنے کے مقصد سے کچھ اہم اقدام کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔