بلڈوزر کی کارروائی حقیقی ایشوز سے توجہ بھٹکانے کی کوشش، ’لوک تنتر بنام بلڈوزر تنتر‘ عنوان سے قومی سمینار منعقد
کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’حکومتیں جابر ہو چکی ہیں، اس لیے اس سیمینار کی ضرورت پڑ رہی ہے، اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
’’بھیڑ کے ساتھ مذہبی جلوس کا نکلنا عام بات ہے۔ ایسے مواقع پر پہلے کی حکومتیں غیر جانبدار رخ اختیار کرتی تھیں، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ لوگ جلوس میں لاٹھی اور دوسری چیزیں لے کر نکل رہے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس کے سینئر لیڈر کے. راجو نے ’لوک تنتر بنام بلڈوزر تنتر‘ کے عنوان سے منعقد قومی سمینار میں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بلڈوزر ہندوستان کی جمہوریت اور نظامِ قانون پر بلڈوزر چلانے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’مجاہدین آزادی نے برطانوی افسروں کے خلاف جنگ نہیں لڑی تھی، بلکہ انھوں نے ہندوستانی باشندوں کے وقار کے لیے جدوجہد کی تھی۔ اگر اقلیتی طبقہ خوف کے عالم میں زندگی گزار رہا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ یہاں جمہوریت نہیں ہے۔‘‘
اس موقع پر کانگریس جنرل سکریٹری اور راجستھان انچارج اجئے ماکن نے کہا کہ ’’یہ صرف جہانگیر پوری کا ایشو نہیں ہے، بلکہ بلڈوزر پورے ملک میں ایک اہم ایشو بن گیا ہے۔ آخر بی جے پی نے بلڈوزر کارروائی کے لیے اس وقت کا انتخاب کیوں کیا؟ اس سوال پر ہم غور کریں گے تو جواب ملے گا کہ ایک وجہ مہنگائی ہے۔ یہ مہنگائی آنے والے دنوں میں مزید بڑھنے والی ہے۔ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا۔ آئندہ انتخاب کے لیے بی جے پی ایک ماحول بنانا چاہتی ہے، اور ایسے ایشوز کی بنیاد پر وہ حقیقی ایشوز پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔‘‘
اجئے ماکن آگے کہتے ہیں کہ ’’کیا ہمیں اس (بلڈوزر) معاملے کو بھی مذہب اور ذات پات کے چشموں سے دیکھنا چاہیے، اگر ہم ایسا سوچتے ہیں تو غلط فہمی کے شکار ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ لڑائی کلاس کا ہے۔ غریبوں کو بلڈوزر کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن امیروں کو نہیں۔‘‘ اجئے ماکن نے 2015 کے اس معاملے کا بھی تذکرہ کیا جو اجئے ماکن بمقابلہ یونین آف گورنمنٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا۔ تب جج مرلی دھرن نے کہا تھا کہ شہر کا حق کے تحت غریبوں کا شہر میں سب سے زیادہ حق ہے۔ انھوں نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر ری سٹلمنٹ کالونی میں غریبوں نے سیدھی سڑک نہیں نکالی، ایسا اس لیے کیونکہ 25 گز کے مکان میں وہ سیدھی سڑک کہاں سے نکالے۔ غریبوں کا یہ قدم ضرورت کے تحت ہے، لیکن امیر جو بڑھاتا ہے اس کی بنیاد لالچ ہے۔ یعنی ضرورت کی بنیاد والے پر بلڈوزر بعد میں چلے گا، پہلے لالچ کی بنیاد والوں کو ہٹایا جائے۔ امیروں نے انویسٹمنٹ کے لیے دہلی میں مکان خالی رکھے ہوئے ہیں، اس کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘ اجے ماکن مزید کہتے ہیں کہ ’’غریبوں کی لڑائی کے لیے ہمیں آگے آنا ہوگا۔ بی جے پی قانونی کی دھجیاں اڑا رہی ہے اور اس میں مذہب کا تڑکا لگا رہی ہے۔‘‘
سیمینار سے سپریم کورٹ کے مشہور وکیل صارم جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انکاؤنٹر کا دور، لنچنگ کا دور، اور اب بلڈوزر کا دور... یہ سب ایشوز سے بھٹکانے کی کوشش ہے۔‘‘ بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ان لوگوں کو قانون سے کوئی مطلب نہیں، یہ قانون سے بہت آگے پہنچ گئے ہیں۔ ان سے جیتنے کے لیے سبھی کو ساتھ مل کر لڑائی لڑنی ہوگی۔ سب ساتھ لڑیں گے تبھی جیت حاصل ہوگی۔‘‘ اس سمینار سے پروشوتم اگروال، سلمان خورشید اور ویبھو شریواستو جیسی شخصیتوں نے بھی خطاب کیا۔
اس قومی سمینار کا انعقاد کانگریس کے اقلیتی ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کیا گیا تھا جس کی نظامت اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی نے کی۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ’’حکومتیں جابر ہو چکی ہیں، اس لیے اس سیمینار کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے جو بیان دیا وہ بڑا ہی افسوسناک ہے۔‘‘ عمران پرتاپ گڑھی نے اس دوران وسیم بریلوی کا یہ شعر بھی پڑھا کہ:
گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے
پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔