بجٹ اجلاس: پارلیمنٹ میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی
لوک سبھا میں بھی ہندوستانی جمہوریت کی مبینہ تذلیل کرنے اور ہنڈن برگ رپورٹ پر حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی کے باعث لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
نئی دہلی: کانگریس کے ایک لیڈر کے ذریعہ بیرون ملک میں دیئے گئے بیان پر حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی کے باعث راجیہ سبھا کی کارروائی مسلسل دوسرے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ وہیں، لوک سبھا میں بھی ہندوستانی جمہوریت کی مبینہ تذلیل کرنے اور ہنڈن برگ رپورٹ پر حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی کے باعث لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
آج دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد جیسے ہی اسپیکر جگدیپ دھنکھڑ نے ایوان کی کارروائی شروع کی تو قائد ایوان پیوش گوئل نے یہ معاملہ اٹھایا اور کہا کہ لوک سبھا کے ایک لیڈر نے پارلیمنٹ اور دیگر اداروں کے بارے میں بیرون ملک میں جو تبصرہ کیا ہے وہ سنگین اور انتہائی افسوس ناک معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ لیڈر کو اس بیان پر ملک اور ایوان سے معافی مانگنی چاہئے۔ کانگریس سمیت اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
پوائنٹ آف آرڈر کو اٹھاتے ہوئے کانگریس کے شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ دوسرے ایوان کے رکن کے بیان پر اس ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی اور انہوں نے اس سلسلے میں استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس بھی دیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھوپیندر یادو نے کہا کہ وہ قائد ایوان کے بیان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مطلب یہ ہے کہ یہ راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں پر مشتمل ہے اور اس سے قبل 1950 کی دہائی میں بھی دوسرے ایوان کے ایک رکن کے بیان پر اس ایوان میں بحث ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ قائد ایوان کا مطالبہ جائز ہے اور مذکورہ قائد کو ملک کے بارے میں قابل اعتراض بیان دینے پر معافی مانگنی چاہئے۔
چیئرمین نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور انہوں نے اس پر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سے بات کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایوان کے کئی دیگر سینئر ارکان سے بھی بات کی ہے اور اس معاملے پر ٹھوس انتظامات کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر انہوں نے آج ایوان میں مختلف جماعتوں کے قائدین کی میٹنگ بلائی ہے۔
چیئرمین نے کہا کہ اس موضوع پر فیصلہ کرتے ہوئے آج سے پہلے کی تمام نظیروں کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایسے معاملوں میں پوری دنیا میں جس قسم کے انتظامات ہیں اس پر بھی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس لیے اس پر سب کی آراء کو شامل کرکے ایک جامع نقطہ نظر سے فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج یا کل اس معاملے پر اپنا حکم دیں گے۔ کانگریس کے رکن گوہل کے نوٹس پر چیئرمین نے کہا کہ اس کا مواد اچھا ہے، لیکن اس میں حقائق کی کمی ہے اور ان سے حقائق مانگے۔
اس دوران جب حکمراں جماعت کے ارکان نعرے لگا رہے تھے کہ راہل گاندھی معافی مانگیں، اپوزیشن ارکان صنعتکار اڈانی کی حکومت کے گٹھ جوڑ کے بارے میں نعرے لگا رہے تھے۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے دھنکھڑ نے کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی۔ اس سے قبل صبح بھی اسی معاملے پر ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا جس کے باعث کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے سال 2022-23 کے لیے گرانٹس کے مطالبات کی دوسری فہرست ایوان کے فلور پر رکھی۔
ہنگامہ کے باعث لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی، ادھر، لوک سبھا میں ہندوستانی جمہوریت کی تذلیل کرنے اور ہنڈن برگ رپورٹ پر حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی کے باعث لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ ایک بار التوا کے بعد جیسے ہی 2 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے نعرے لگائے اور ہاتھوں میں پلے کارڈز لے کر نشست کے سامنے ہنگامہ شروع کر دیا۔ اس کے جواب میں حکمران جماعت کی جانب سے بھی نعرے بازی شروع ہو گئی۔ ہنگامہ کے درمیان پریزائیڈنگ آفیسر ڈاکٹر کرت پریم بھائی سولنکی نے ضروری کاغذات ایوان میں پیش کئے۔
سولنکی نے اراکین سے اپنی اپنی نشستوں پر جانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے پلے کارڈز لے کر ایوان میں آنا مناسب نہیں۔ پریزائیڈنگ افسر کی درخواست کے باوجود ہنگامہ نہ رکا تو ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔ اس سے پہلے جیسے ہی لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے صبح 11 بجے وقفہ سوال شروع کیا، اپوزیشن ارکان نے نعرے لگائے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر نشست کے سامنے ہنگامہ شروع کر دیا۔ جواب میں حکمران جماعت کی جانب سے بھی نعرے بازی ہونے لگی۔
جب ایوان میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی ہونے لگی تو اسپیکر نے ارکان کو پرسکون رہنے اور ایوان کے تقدس کا خیال رکھنے کی تلقین کی۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کو تنبیہ کی کہ وہ تختیاں نہ لہرائیں تاہم ان کی باتوں کا ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اسپیکر کی باتوں کا ان مشتعل ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا جو پلے کارڈ لہراتے رہے اور نعرے لگاتے رہے۔ ہنگامہ بڑھتے ہی اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔