بی ایس پی کی میٹنگ میں مایاوتی کو پارٹی صدر برقرار رکھنے کا فیصلہ، 21 سالوں سے اس عہدہ پر فائز

بی ایس پی جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا نے مایاوتی کے نام کی تجویز رکھی تھی جس پر سبھی پارٹی لیڈران نے اتفاق کا اظہار کیا اور اس نام کو آگے بڑھایا۔

مایاوتی، تصویر یو این آئی
مایاوتی، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

بی ایس پی یعنی بہوجن سماج پارٹی کے لکھنؤ واقع دفتر میں آج ملک بھر کے سرکردہ پارٹی لیڈران و عہدیداران جمع ہوئے، کیونکہ پارٹی کے قومی صدر کا انتخاب کیا جانا تھا۔ اس کے لیے آج بی ایس پی کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ طلب کی گئی تھی جو تقریباً 12 بجے شروع ہوئی۔ اس میٹنگ میں ایک بار پھر مایاوتی کو پارٹی کا قومی صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، یعنی وہ بی ایس پی کی صدر برقرار رہیں گی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ مایاوتی گزشتہ 21 سالوں سے اس عہدہ پر فائز ہیں۔

بی ایس پی جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا نے مایاوتی کو ایک بار پھر پارٹی کا قومی صدر بنائے جانے کی تجویز پیش کی تھی جس سے سبھی پارٹی لیڈران اتفاق ظاہر کیا اور ان کے نام کو آگے بڑھایا۔ مایاوتی نے کل (26 اگست) ہی سیاست سے اپنے ریٹائرمنٹ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرگرم سیاست سے دور ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب سے پارٹی نے آکاش آنند کو میرے نہ رہنے پر بی ایس پی کے جانشیں کی شکل میں آگے کیا ہے، تب سے نسل پرست میڈیا ایسی فرضی خبریں پھیلا رہا ہے، لوگوں کو اس سے محتاط رہنا چاہیے۔


واضح رہے کہ بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو 2003 میں کانشی رام کی طبیعت بگڑنے کے بعد پارٹی کا قومی صدر بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے وہی بی ایس پی کی صدر ہیں۔ آج جب میٹنگ شروع ہوئی تو اس سے قبل یہ خبر گرم تھی کہ ان کے جانشیں آکاش آنند کا قد بڑھایا جا سکتا ہے۔ کچھ لوگ تو یہ بھی امید ظاہر کر رہے تھے کہ مایاوتی قومی صدر کی ذمہ داری آکاش کو سونپ سکتی ہیں، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

بہرحال، لکھنؤ میں ہوئی اس میٹنگ کے دوران بی ایس پی قومی مجلس عاملہ نے جموں و کشمیر، ہریانہ اور مہاراشٹر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں اتر پردیش کی 10 سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب کو لے کر بھی تیاریوں پر بات چیت ہوئی۔ مایاوتی پہلے ہی واضح کر چکی ہیں کہ ان کی پارٹی اتر پردیش کے ضمنی انتخاب میں سبھی 10 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔