بامبے ہائی کورٹ سے بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی کو سیکورٹی فراہم کرنے کی عرضی خارج

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ایسے معاملات میں اگر عرضی گزار حکومت کے فیصلے سے ناخوش ہے، تو وہ اپنے اخراجات پر ذاتی سیکورٹی گارڈ رکھ سکتا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں بھارتیہ جنتاپارٹی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی کو ایکس زمرئے کی سیکوریٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضداشت کو مسترد کر دیا اور مھاراشٹرا حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا، جس کے تحت حکومت نے انھیں ایکس سیکوریٹی دینے سے انکار کر دیا تھا۔

جمال صدیقی نے عدالت کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مھاراشٹرا حکومت نے فی الوقت انھیں ایک بندوق بردار سپاہی دیا ہے جو صرف ان کی حفاظت کے فرائض ان کی ناگپور شہر میں واقع رہائش گاہ کی کارپوریشن کی حدود تک ہی کرتا ہے، جبکہ وہ بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے قومی صدر ہیں اور پارٹی کی سرگرمیوں و اقلیتوں کے مسائل کے تعلق سے انھیں پورِے ملک کا دورہ کرنا پڑتا ہے، جس میں کشمیر سے کنیا کماری تک کے دورے شامل ہیں۔


بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کے جسٹس سنیل شکری اور اویناش گھروٹے پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ فیصلہ جمال صدیقی کی عرضداشت کی سماعت کے دوران دیا، جس میں صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ 2017 میں پہلی بار انھیں ایکس کیٹیگری کی سیکورٹی کے کور سے نوازا گیا تھا۔ لیکن ریاست میں اقتدار میں تبدیلی کے بعد اور مھا وکاس اگھاڑی برسر اقتدار میں آنے پر انھیں جس زمرے کی سیکورٹی دی گئی تھی اسے جان بوجھ کر ہٹا دیا گیا اور انھیں صرف ایک سیکورٹی گارڈ دیا گیا تھا۔

اپنی عرضداشت میں صدیقی نے یہ الزام لگایا تھا کہ حکومت کا فیصلہ غلط تھا کیونکہ سیاسی انتقام کی وجہ سے ان کی سیکورٹی کو ہٹایا گیا، جس کا مقصد صرف یہ ہی تھا کہ وہ ملک کے مختلف مقامات کا بلاخوف خطر دورہ نہ کرسکیں، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ایک ہی کیڈر کے لوگوں کو ایکس زمرے کی سیکورٹی دی ہے لیکن ان کے تئیں حکومت کا رویہ معتصابانہ ہے، لہذا عدالت ان کی سابقہ سیکورٹی کور کو بحال کرنے کے احکامات جاری کریں۔


ریاستی حکومت کے وکلاء نے عرضداشت کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت کے روبرو کئی ایک دستاویزات پیش کیے، جس کے مشاہدے کے بعد عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ایسے معاملات میں اگر عرضی گزار حکومت کے فیصلے سے ناخوش ہے، تو وہ اپنے اخراجات پر ذاتی سیکورٹی گارڈ رکھ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔