توہین رسالتؐ: جامع مسجد پر احتجاج کرنے والے کون لوگ تھے نہیں معلوم، کارروائی کرے پولیس، احمد بخاری

احمد بخاری نے یہ کہتے ہوئے خود کو مظاہرے سے علیحدہ کر لیا کہ کوئی نہیں جانتا کہ مظاہرین کون ہیں۔ انہوں نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

شاہی جامع مسجد امام احمد بخاری، تصویر یو این آئی
شاہی جامع مسجد امام احمد بخاری، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: توہین رسالتؐ کے خلاف جمعہ کے روز ملک کے متعدد شہروں کے ساتھ دہلی کی شاہی جامع مسجد پر بھی مظاہرہ کیا گیا۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعہ کی نماز کے فوراً بعد جامع مسجد کے باہر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، جبکہ جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے مظاہرہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

احمد بخاری نے یہ کہتے ہوئے خود کو مظاہرے سے علیحدہ کر لیا کہ کوئی نہیں جانتا کہ مظاہرین کون ہیں۔ انہوں نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ جمعہ کے روز شاہی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر ایک بڑا ہجوم جمع ہو گیا، جس میں شامل لوگوں نے پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے۔ مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے بی جے پی کی معطل شدہ ترجمان نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔


احمد بخاری نے کہا کہ ’’نماز کے بعد کچھ لوگوں نے نعرے بازی کی اور پوسٹر دکھاتے ہوئے احتجاج کیا۔ جامع مسجد سے احتجاج کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ کوئی نہیں جانتا کہ وہ لوگ کون تھے کیونکہ ہزاروں لوگ نماز جمعہ کے لیے جمع ہوئے تھے ہیں۔‘‘

شاہی امام نے مزید کہا ’’کچھ لوگوں نے ان سے رابطہ کیا تھا کہ وہ پیغمبر اسلامؐ کے خلاف تبصروں کی مذمت کے لیے علاقے میں احتجاج اور دکانیں بند کرنے کے بارے میں وضاحت طلب کر سکیں، لیکن میں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ایسی کارروائی سے باز رہیں اور امن برقرار رکھیں۔ دہلی پولیس اس بات کی تحقیقات کر سکتی ہے کہ مظاہرین کون تھے کیونکہ وہاں مظاہرے کی اجازت نہیں تھی۔


ادھر، سینئر پولیس عہدیدار کے مطابق یہ احتجاج پرامن طریقے سے مسجد کے گیٹ نمبر 1 کے قریب سیڑھیوں پر کیا گیا اور یہ تقریباً 15 سے 20 منٹ تک جاری رہا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ بغیر اجازت احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وسطی ضلع کی ڈپٹی کمشنر پولیس شویتا چوہان نے کہا کہ جمعہ کی نماز کے فوراً بعد تقریباً 300 لوگ پلے کارڈز اٹھائے ہوئے جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کرنے لگے عام طور پر ہر جمعہ کو یہاں تقریباً 1500 لوگ نماز کے لیے جامع مسجد آتے ہیں۔ پوری طرح متحرک پولیس نے صورتحال پر قابو پانے اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لیے انہیں فوری طور پر منتشر کر دیا گیا۔


ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے کہا کہ مظاہرین میں سے کچھ کی شناخت کر لی گئی ہے اور دیگر کی جلد ہی شناخت کر لی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مظاہرین بھارتیہ جنتا پارٹی کی معطل ترجمان نوپور شرما اور نوین جندل کو توہین رسالتؐ کرنے پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔