اگر آئین نہ ہوتا تو مرکزی حکومت مجھے پھانسی دے دیتی: ستیندر جین

میرا وزن 40 کلو کم ہو گیا تھا۔ جب میں بیچ میں باہر آیا تو ڈاکٹروں کو ڈر تھا کہ کہیں میری موت نہ ہو جائے۔ ان لوگوں نے کبھی نہیں بتایا کہ ستیندر جین مر سکتا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

دہلی کے سابق وزیر صحت ستیندر جین نے ہفتہ کو کہا کہ اگر عدلیہ اور آئین نہ ہوتا تو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت انہیں پھانسی پر لٹکا دیتی مسٹر جین نے اپنے خاندان کے ساتھ کل صبح سرسوتی وہار میں واقع جین مندر میں پوجا کی اور تمام ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کی خواہش کی۔

اس دوران ستیندر جین نے کہا کہ ملک کے اندر ابھی بھی انصاف اور آئین موجود ہے۔ سب کو اسے ماننا پڑے گا۔ اگر آئین، انصاف اور عدالتیں نہ ہوتیں تو آج مرکز میں جس طرح کی حکومت چل رہی ہے وہ شاید پھانسی پر لٹکا دیتی۔ اروند کیجریوال نے ہم سے شروع میں کہا تھا کہ ہم اس ملک کی سیاست کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو بھی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا اسے جیل ضرور جانا پڑے گا۔‘‘


ستیندر جین  نے کہا کہ جیل جانے کے بعد  انہوں نے کئی بار سوچا کہ ان لوگوں نے مجھے جیل بھیج دیا، اروند کیجریوال کو جیل بھیج دیا۔ منیش سسودیا اور سنجے سنگھ کو جیل بھیج دیا گیا۔ عام آدمی پارٹی کے اندر ایسا کیا ہے کہ وہ ہماری پارٹی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں؟ اس کے پیچھے ایک ہی وجہ ہے کہ اس ملک میں کئی پارٹیاں بنیں لیکن یہ بڑی بڑی پارٹیاں بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ پائیں۔ سیاست پہلے جیسی چل رہی تھی، ویسے ہی چل رہی ہے۔ اس طرح سے چلتی رہے تو کوئی دقت نہیں ہے۔ انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اروند کیجریوال کے سیاست میں آئے لیکن ان کے جیسے نہیں بنے اس لئے فرق پڑتا۔

ستیندر جین نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو اس نام نہاد منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرتے ہوئے سات سال ہوچکے ہیں لیکن تحقیقات ابھی بھی جاری ہے۔ 24 اگست 2017 کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے کیس درج کیا اور سات دن بعد 31 اگست کو ای ڈی نے کیس درج کیا۔ اتنا وقت گزرنے کے باوجود وہ آج تک اپنی تفتیش مکمل نہیں کر سکے۔ اگر اس میں جانچ پوری نہیں ہور رہیے ہے تو یہ جانچ ایجنسیاں کیا کررہی ہیں؟ ان کا اصل مقصد صرف ہمیں گرفتار کرکے جیل میں بند کرنا تھا۔


انہوں نے کہا کہ جیل میں ان پر تشدد کیا گیا۔ ستیندر  جین نے کہا ’’میرا وزن 40 کلو کم ہو گیا تھا۔ جب میں بیچ میں باہر آیا تو ڈاکٹروں کو ڈر تھا کہ کہیں میری موت نہ ہو جائے۔ ان لوگوں نے کبھی نہیں بتایا کہ ستیندر جین کی مر سکتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔