بی جے پی رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا پر لگا ’کورونا ویکسین‘ کو لے کر سنگین الزام
پون کھیڑا نے کہا کہ عام لوگوں کے لیے سرکاری اسپتالوں میں ویکسین موجود نہیں ہے، ایسے میں ہم لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ پرائیویٹ اسپتالوں میں ویکسین کیسے مل رہی ہے؟
بنگلورو شہر میں جگہ جگہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ کی تصویر والے بینرس لگے ہوئے ہیں جس میں لوگوں سے ایک خاص پرائیویٹ اسپتال میں کورونا ویکسین لگوانے کی گزارش کی جا رہی ہے۔ ان بینرس میں کووی شیلڈ کے ایک خوراک کی قیمت 900 روپے بتائی جا رہی ہے۔ اس طرح کی تشہیر پر کئی اپوزیشن پارٹی لیڈران نے انگلی اٹھائی ہے اور اسے بحران کے وقت کو اپنے لیے ’موقع‘ بنانے کی کوشش ٹھہرایا ہے۔
کرناٹک کے سینئر کانگریس لیڈر ڈی کے شیوکمار نے اس تعلق سے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی رکن اسمبلی روی سبرامنیم کے ذریعہ ویکسین پر کمیشن لیے جانے کا الزام کافی سنگین ہے۔ رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ پرائیویٹ اسپتال میں پیسہ دے کر ٹیکہ کاری کرانے کی تشہیر کر رہے ہیں۔ اس کے خلاف ایف آئی آر داخل کیا جانا چاہیے۔ ہائی کورٹ کو اس معاملے پر نظر رکھنی چاہیے اور اسپیکر کو چاہیے کہ وہ انھیں معطل کریں۔‘‘
دوسری طرف کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ کے انکل روی سبرامنیم کے مبینہ لیک آڈیو کو لے کر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک آڈیو ریکارڈنگ سامنے آیا ہے جس میں مریض کو اسپتال کا ایک اسٹاف بتا رہا ہے کہ ویکسین کی قیمت 900 روپے سے کم نہیں ہو سکتی ہے۔ اگر وہ روی سبرامنیم سے رابطہ کرے تو وہ اسے 700 روپے میں منگوا سکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : اے ایم یو نے جاری کیا ہاسٹل خالی کرنے کا حکم، طلبا پریشان
پون کھیڑا نے کہا کہ عام لوگوں کے لیے سرکاری اسپتالوں میں ویکسین موجود نہیں ہے، ایسے میں ہم لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ان پرائیویٹ اسپتالوں میں یہ ویکسین کیسے مل رہی ہے؟ ایسے وقت میں جب لوگ ویکسین لگوانے کے لیے بے قرار ہیں، بی جے پی کے نمائندے لوگوں سے پیسے کمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ تیجسوی سوریہ اور بی جے پی کے تین بار رکن اسمبلی رہ چکے روی سبرامنیم کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ یہ ویکسین کے بدلے کیش والا معاملہ ہے۔ اس لیے تیجسوی سوریہ کی پارلیمنٹ کی رکنیت اور اس کے انکل روی سبرامنیم کی اسمبلی کی رکنیت رَد کی جانی چاہیے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ دونوں بی جے پی لیڈران کو فوری گرفتار کیا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔