بی جے پی رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے پارٹی کو دیا الٹی میٹم، آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کو کل تک ہٹاؤ ورنہ...
"اگر کل تک مالویہ کو ہٹایا نہیں جاتا تو اس کا مطلب ہوگا کہ پارٹی میرا دفاع نہیں کرنا چاہتی۔ چونکہ پارٹی میں کوئی فورم نہیں جہاں میں کیڈر کی رائے لے سکوں، اس لیے مجھے خود کا دفاع کرنا ہوگا۔"
بی جے پی کے لیے ان کے ہی ایک رکن پارلیمنٹ نے بڑی مشکل کھڑی کر دی ہے۔ معاملہ کافی طول پکڑ چکا ہے اور یہ لڑائی پارٹی کی دو اہم شخصیتوں کے درمیان سے نکل کر اعلیٰ کمان تک پہنچ چکی ہے۔ دراصل راجیہ سبھا سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے پارٹی آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ کو جمعرات تک ہٹانے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ پہلے بھی سبرامنیم کئی بار امت مالویہ پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ ان کے خلاف فرضی ٹوئٹس کے ذریعہ مہم چلاتے ہیں، لیکن اس مرتبہ معاملہ بہت آگے بڑھ گیا ہے اور انھوں نے اپنی ہی پارٹی کو الٹی میٹم دے کر کہا ہے کہ جمعرات تک فیصلہ لیا جائے ورنہ وہ اپنی دفاع خود کرنے کے لیے مجبور ہوں گے۔
سبرامنیم سوامی نے 9 ستمبر یعنی منگل کے روز اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں بی جے پی سے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ وہ امت مالویہ کو آئی ٹی سیل سربراہ کے عہدے سے برخاست کریں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ "اگر کل تک مالویہ کو ہٹایا نہیں جاتا تو اس کا مطلب ہوگا کہ پارٹی میرا دفاع نہیں کرنا چاہتی۔" ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا کہ "چونکہ پارٹی میں کوئی فورم نہیں ہے، جہاں میں کیڈر کی رائے لے سکوں، اس لیے مجھے خود کا دفاع کرنا ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں : ریا-کنگنا تو مہرے ہیں، جنگ مودی اور ٹھاکرے کے درمیان ہے
سبرامنیم کا کہنا ہے کہ انھوں نے مالویہ کو ہٹانے کے لیے بی جے پی صدر جے پی نڈّا کو سمجھوتہ کی تجویز بھیج دی ہے اور جمعرات تک مالویہ کو عہدہ سے ہٹائے جانے کا میں نے مطالبہ کیا ہے جو کہ 5 گاؤں مانگنے جیسا سمجھوتہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سبرامنیم سوامی نے تازہ معاملہ میں پیر کے روز پہلی مرتبہ امت مالویہ پر نشانہ سادھا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ بی جے پی آئی ٹی سیل دھوکہ باز ہو چکا ہے۔ اس کے کچھ رکن فرضی آئی ڈی کے ٹوئٹس لگا کر مجھ پر ذاتی طور پر حملہ کر رہے ہیں۔ سوامی نے کہا کہ اگر میرے چاہنے والے فالوورس نے جواب میں ذاتی حملے شروع کر دیے تو مجھے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، ٹھیک اسی طرح جیسے کہ پارٹی کے آئی ٹی سیل کی حرکتوں کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار نہیں کہا جا سکتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Sep 2020, 10:29 PM