جنتر منتر پر دھرنے میں بیٹھے پہلوانوں کی حمایت میں آئیں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ مینکا گاندھی

مینکا گاندھی نے کھل کر بات کی۔ مینکا گاندھی نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر خوش نہیں ہیں کہ پہلوان دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ وہ چاہتی ہے کہ لڑکیوں کو انصاف ملے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام پر دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں کا احتجاج جاری ہے۔ برج بھوشن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پہلوان اب ڈبلیو ایف آئی کے صدر کو عہدے سے ہٹانے اور گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پہلوانوں کی ہڑتال کو مختلف طبقوں کی جانب سے حمایت مل رہی ہے لیکن سنگین الزامات کے باوجود پی ایم مودی اور بی جے پی اپنے ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اس سب کے درمیان بی جے پی ایم پی مینکا گاندھی نے دھرنے پر بیٹھے پہلوانوں کی حمایت کرتے ہوئے ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔


بی جے پی ایم پی مینکا گاندھی سے جب ان کے پارلیمانی حلقہ سلطان پور، یوپی میں اس مسئلہ پر سوالات پوچھے گئے تو انہوں نے کھل کر بات کی۔ مینکا گاندھی نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر خوش نہیں ہیں کہ پہلوان دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ وہ چاہتی ہے کہ لڑکیوں کو انصاف ملے۔ انہوں نے کہا ’’بڑے افسوس کی بات ہے کہ پہلوان دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ انہیں انصاف ملے۔‘‘

بھارتی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا سنگین الزام لگا ہے۔ پہلوان ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک سمیت کئی بڑے پہلوان برج بھوشن سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کے جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ پہلوانوں نے برج بھوشن پر سینکڑوں لڑکیوں کا استحصال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ سپریم کورٹ کے دباؤ کے بعد دہلی پولیس نے برج بھوشن سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ عالم یہ تھا کہ دہلی پولیس سپریم کورٹ کے دباؤ کے سامنے اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج نہیں کر رہی تھی۔


دوسری جانب برج بھوشن سنگھ اپنے عہدے سے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف آئی کا تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے کہنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔ لیکن اس معاملے پر نہ تو پی ایم مودی اور نہ ہی وزیر داخلہ امت شاہ کچھ بول رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔